Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5cab587e4c137a66b6ca146d84bfd5f8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
Umrah Ka Mukhtasar Tariqa - Darsaal

Umrah Ka Mukhtasar Tariqa

عمرے کا مختصرطریقہ

Umrah ka Mukhtasar Tariqa

عمرے کی فضیلت

مدینے کے تا جدار، بَعَطائے پَروَردگار عَزَّ وَجَلَّ دو عالم کے مالک ومختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اِرشادِ خوشگوار ہے: عمرہ سے عمرہ تک ان گناہو ں کا کَفّارہ ہے جو درمیان میں ہوئے اور حجِ مبرور کا ثوابجنّت ہی ہے۔(صحیح البخاری ج۱ص۵۸۶ حدیث۱۷۷۳)

طواف کا طریقہ

طواف شروع کرنے سے قَبل مرد اِضطِباع کرلیں یعنی چادر سیدھے ہاتھ کی بغل کے نیچے سے نکال کر اُس کے دونوں پَلے اُلٹے کندھے پراِس طرح ڈال لیں کہ سیدھا کندھا کھلا رہے۔ اب پروانہ وار شمعِ کَعبہ کے گرد طواف کے لئے تیّار ہوجائیے۔ حجرِاَسوَد کی عَین سیدھ میں اب اِضطِباعی حالت میں کَعبہ کی طر ف مُنہ کرکے اِس طرح کھڑے ہوجائیے کہ پورا ’’حجرِ اَسوَد‘‘ آپ کے سیدھے ہاتھ کی طرف ہوجائے ، اب بِغیر ہاتھ اُٹھائے اِس طرح طواف کی نیَّت کیجئے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٓ اُرِیْدُ طَوَافَ بَیْتِکَ الْحَرَامِ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَ تَقَبَّلْہُ مِنِّیْ ط(بہارِشریعت ج۱حصّہ ۶ص۱۰۹۶، فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱۰ ص۷۳۹)

اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ میں تیرے محترم گھر کا طواف کرنے کا اِرادہ کرتا ہوں ، تُواِسے میرے لئے آسان فرمادے اور میری جانب سے اِسے قَبول فرما۔

(ہر جگہ یعنی نماز، روزہ، اِعتِکاف، طواف وغیرہ میں اِس بات کا خیال رکھئے کہ عَرَبی زَبان میں نیَّت اُسی وَقت کار آمد ہوگی جب کہ اس کے معنٰی معلوم ہوں ورنہ نیَّت اُردو میں بلکہ اپنی مادَری زَبان میں بھی ہوسکتی ہے اور ہر صورت میں دل میں نیَّت ہونا شَرط ہے اور زَبان سے نہ کہیں تو دِل ہی میں نیَّت ہونا کافی ہے ہاں زَبان سے کہہ لینا افضل ہے) نیَّت کرلینے کے بعد کَعبہ شریف ہی کی طرف مُنہ کئے سیدھے ہاتھ کی جانب تھوڑاسا سَرَکئے اور حَجَرِاَسوَد کے عَین سامنے کھڑے ہو جایئے۔ اب دونوں ہاتھ اِس طرح اُٹھائیے کہ ہتھیلیاں حَجَرِاَسوَد کی طرف رہیں اور پڑھئے:

بِسْمِ اللہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ اللہُ اَکْبَرُ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہِ ط

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نام سے اور تمام خوبیاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کیلئے ہیں اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ بَہُت بڑا ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُود و سلام ہوں۔

اب اگر ممکن ہو تو حجرِ اَسوَد شریف پر دونوں ہتھیلیاں اور اُن کے بیچ میں مُنہ رکھ کر یوں بوسہ دیجئے کہ آواز پیدا نہ ہو۔ تین بار ایسا ہی کیجئے۔اِس بات کا خیال رکھیے کہ لوگوں کو آپ کے دَھکّے نہ لگیں کہ یہ قُوّت کامظاہرہ کرنے کا موقع نہیں عاجِزی اور مسکینی کے اِظہار کی جگہ ہے۔ بوسۂ حجرِاَسوَد سُنَّت ہے اور مسلمان کو ایذا دینا حرام اور پھر یہاں اگر ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے برابر ہے تو ایک گناہ بھی لاکھ گناہ کے برابر ہے۔ ہُجُوم کے سبب اگر بوسہ مُیَسَّر نہ آسکے تو ہاتھ سے حجرِاَسوَد کو چھو کر اُسے چُوم لیجئے، یہ بھی نہ بن پڑے تو ہاتھوں کا اشارہ کر کے اپنے ہاتھوں کو چوم لیجئے۔ حَجَرِاَسوَد کو بوسہ دینے یاہاتھ سے چُھوکر چُومنے یاہاتھوں کا اِشارہ کر کے انھیں چُوم لینے کو ’’اِستِلام‘‘ کہتے ہیں۔ (اب لَـــــــبَّــــیْک کہنا موقوف فرما دیجئے) اب کَعبہ شریف کی طرف ہی چہرہ کئے ہوئے سیدھے ہاتھ کی طرف تھوڑاسا سَرَکئے جب حجرِاَسوَد آپ کے چہرے کے سامنے نہ رہے (اور یہ اَدنیٰ سی حَرَکت میں ہوجائے گا) تو فوراً اِس طرح سیدھے ہوجایئے کہ خانہ کَعبہ آپ کے اُلٹے ہاتھ کی طرف رہے، اِس طرح چلئے کہ کسی کو آپ کا دَھکّا نہ لگے۔

مَرد اِبتدائی تین پھیروں میں رَمل کرتے چلیں یعنی جلد جلد نزدیک قدم رکھتے، شانے ہِلاتے ۔ بعض لوگ کودتے اور دوڑتے ہوئے جاتے ہیں ، یہ سُنَّت نہیں ہے۔ جہاں جہاں بھیڑ زِیادہ ہو اور رَمل میں اپنے آپ کو یا دوسرے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو تو اُتنی دیر تک رَمل ترک کر دیجئے مگر رَمل کی خاطر رُکئے نہیں ، طواف میں مَشغُول رہئے۔ پھر جُوں ہی موقع ملے، اُتنی دیر تک کے لئے رَمل کے ساتھ طواف کیجئے۔

طواف میں جس قَدَر خانہ کَعبہ سے قریب رہیں یہ بہتر ہے مگراِتنے زِیادہ قریب بھی نہ ہوجایئے کہ آپ کا کپڑا یا جِسم دیوارِ کَعبہ سے لگے اور اگر نزدیکی میں ہُجُوم کے سبب رَمل نہ ہوسکے تو اب دُوری افضل ہے۔(بہارِ شریعت ج۱حصّہ۶ ص۱۰۹۶،۱۰۹۷) پہلے چکّر میں چلتے چلتے دُرُود شریف یا دعائیں پڑھتے رہئے۔

رُکنِ یَمانی تک پہنچنے تک دُرُود یا دُعا ئیں ختم کر دیجئے اب اگر بِھیڑ کی وجہ سے اپنی یا دوسروں کی اِیذا کا اَندیشہ نہ ہو تو رُکنِ یَمانی کودونوں ہاتھوں سے یا سیدھے ہاتھ سے تَبَرُّکًا چُھوئیں ، صِرف اُلٹے ہاتھ سے نہ چُھوئیں۔ موقع مُیَسَّر آئے تو رُکنِ یَمانی کو بوسہ بھی دے لینا چاہیے مگر یہ اِحتِیاط ضَروری ہے کہ قدم اور سینہ کعبۂ مُشَرَّفہ کی طرف نہ ہوں ، اگر چُومنے یا چُھونے کا موقع نہ ملے تو یہاں ہاتھوں کو چُومنا سُنَّت نہیں ہے۔

اب کعبۂ مُشَرَّفہ کے تین کونوں کا طواف پورا کرکے آپ چوتھے کونے ’’رُکنِ اَسوَد‘‘ کی طرف بڑھ رہے ہیں ، ’’رُکنِ یَمانی‘‘ا ور رُکنِ اَسوَد کی دَرمِیانی دیوار کو ’’مُستَجاب‘‘ کہتے ہیں ، یہاں دُعا پراٰمین کہنے کے لئے ستَّر ہزار فرشتے مقرَّر ہیں۔ آپ جو چاہیں اپنی زَبان میں اپنے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے دُعا مانگئے یا سب کی نیَّت شامل کر کے ایک مرتبہ دُرُود شریف پڑھ لیجئے، نیز یہ قرآنی دُعا بھی پڑھ لیجئے:

رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴿۲۰۱﴾(پ۲،البقرۃ:۲۰۱)

ترجَمۂ کنز الایمان: اے ربّ ہمارے! ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذابِ دوزخ سے بچا۔

اے لیجئے! آپ حجرِ اَسوَد کے قریب آپہنچے یہاں آپ کا ایک چکَّر پورا ہوا۔ لوگ یہاں ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی دُور ہی دُور سے ہاتھ لہراتے ہوئے گزر رہے ہوتے ہیں ایسا کرنا ہرگز سُنَّت نہیں ، آپ حسبِ سابِق اِحتِیاط کے ساتھ رُوبہ قِبلہ حجرِ اَسوَد کی طرف مُنہ کر لیجئے۔ اب نیَّت کرنے کی ضَرورت نہیں کہ وہ تو اِبتداء ً ہوچکی، اب دوسرا چکَّر شُروع کرنے کے لئے پہلے ہی کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر یہ دُعا: بِسْمِ اللہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ اللہُ اَ کْبَرُ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہ ط پڑھ کر اِستِلام کیجئے۔ یعنی موقع ہو تو حجرِ اَسوَد کو بوسہ دیجئے ورنہ اُسی طرح ہاتھ سے اِشارہ کر کے اُسے چُوم لیجئے پہلے ہی کی طرح کعبہ شریف کی طرف مُنہ کر کے تھوڑاسا سَرَکئے۔ جب حجرِ اَسوَد سامنے نہ رہے تو فوراً اُسی طرح کعبۂ مُشَرَّفہ کواُلٹے ہاتھ کی طرف لئے طواف میں مَشغُول ہوجائیے اوردُرُود شریف یادعا ئیں پڑھتے ہوئے دوسرا چکّر شُروع کیجئے۔

رُکنِ یَمانی پر پہنچنے سے پہلے پہلے دُعائیں یا دُرُود پاک ختم کردیجئے۔ اب موقع ملے تو پہلے کی طرح بوسہ لے کر یا پھر اُسی طرح چُھوکر دُرُود شریف پڑھ کر حجرِ اَسوَدکی طرف بڑھتے ہوئے حسبِ سابِق دُعائے قرآنی پڑھئے:

رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴿۲۰۱﴾ (پ۲،البقرۃ:۲۰۱)

ترجَمۂ کنز الایمان: اے ربّ ہمارے! ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذابِ دوزخ سے بچا۔

اے لیجئے!آپ پھر حجرِ اَسوَدکے قریب آپہنچے۔ اب آپ کا دوسرا چکّر بھی پورا ہوگیا۔پھر حسبِ سابِق دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھاکریہ دُعا: بِسْمِ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللہُ اَ کْبَرُ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہ ط پڑھ کر حجرِ اَسوَدکا اِستِلام کیجئے اور پہلے ہی کی طرح تیسراچکّر شُروع کیجئے اور دُرُود شریف یادعائیں پڑھتے رہئے۔اِسی انداز میں ساتوں چکر پورے کیجئے۔ ساتویں چکر کے بعد حجرِ اَسوَد پر پہنچ کر آپ کے سات پھیرے مکمل ہوگئے مگر پھر آٹھویں بار حسبِ سابِق دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر یہ دُعا: بِسْمِ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللہُ اَ کْبَرُ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہ ط پڑھ کر اِستِلام کیجئے اور یہ ہمیشہ یادر کھیے کہ جب بھی طواف کریں اُس میں پھیرے سات ہوتے ہیں اور اِستِلام آٹھ۔

Your Comments/Thoughts ?