ان لبوں سے اب ہمارے لفظ رخصت چاہتے ہیں

ان لبوں سے اب ہمارے لفظ رخصت چاہتے ہیں

جاگتی آنکھوں میں خوابوں کی سلامت چاہتے ہیں

نقش کی صورت لکھی آواز کو دے دو رہائی

بے تکلم لفظ بھی اب تو عبارت چاہتے ہیں

ایسی یخ بستہ خموشی میں نہ پھر زندہ بچیں گے

میرے ٹھٹھرے ہونٹ لفظوں کی حرارت چاہتے ہیں

میرے ہاتھوں پر لکھی تحریر مجھ سے کہہ رہی تھی

آنے والے وقت لفظوں کی شہادت چاہتے ہیں

یہ در و دیوار پر بے نام سے چپ چاپ سائے

پھولوں رستوں اور بچوں کی حفاظت چاہتے ہیں

ہجر کے موسم میں یاد آتی ہے خوشبو دوستوں کی

ہم اداسی میں بھی یاروں کی رفاقت چاہتے ہیں

(1837) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Labon Se Ab Hamare Lafz RuKHsat Chahte Hain In Urdu By Famous Poet Zulfiqar Ahmad Tabish. In Labon Se Ab Hamare Lafz RuKHsat Chahte Hain is written by Zulfiqar Ahmad Tabish. Enjoy reading In Labon Se Ab Hamare Lafz RuKHsat Chahte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zulfiqar Ahmad Tabish. Free Dowlonad In Labon Se Ab Hamare Lafz RuKHsat Chahte Hain by Zulfiqar Ahmad Tabish in PDF.