صحراؤں کے دوست تھے ہم خود آرائی سے ختم ہوئے

صحراؤں کے دوست تھے ہم خود آرائی سے ختم ہوئے

اوپر اوپر خاک اڑائی گہرائی سے ختم ہوئے

ویرانہ بھی ہم تھے خاموشی بھی ہم تھے دل بھی ہم

یکسوئی سے عشق کیا اور یکتائی سے ختم ہوئے

دریا دلدل پربت جنگل اندر تک آ پہنچے تھے

اسی بستی کے رہنے والے تنہائی سے ختم ہوئے

کتنی آنکھیں تھیں جو اپنی بینائی میں ڈوب گئیں

کتنے منظر تھے جو اپنی پہنائی سے ختم ہوئے

عادلؔ اس رہداری سے وابستہ کچھ گلدستے تھے

رک رک کر بڑھنے والوں کی پسپائی سے ختم ہوئے

(1277) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sahraon Ke Dost The Hum KHud-arai Se KHatm Hue In Urdu By Famous Poet Zulfiqar Aadil. Sahraon Ke Dost The Hum KHud-arai Se KHatm Hue is written by Zulfiqar Aadil. Enjoy reading Sahraon Ke Dost The Hum KHud-arai Se KHatm Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zulfiqar Aadil. Free Dowlonad Sahraon Ke Dost The Hum KHud-arai Se KHatm Hue by Zulfiqar Aadil in PDF.