نکلا ہوں شہر خواب سے ایسے عجیب حال میں

نکلا ہوں شہر خواب سے ایسے عجیب حال میں

غرب مرے جنوب میں شرق مرے شمال میں

کوئی کہیں سے آئے اور مجھ سے کہے کہ زندگی

تیری تلاش میں ہے دوست بیٹھا ہے کس خیال میں

ڈھونڈتے پھر رہے ہیں سب میری جگہ مرا سبب

کوئی ہزار میل میں کوئی ہزار سال میں

لفظوں کے اختصار سے کم تو ہوئی سزا مری

پہلے کہانیوں میں تھا اب ہوں میں اک مثال میں

میز پہ روز صبح دم تازہ گلاب دیکھ کر

لگتا نہیں کہ ہو کوئی مجھ سا مرے عیال میں

پھول کہاں سے آئے تھے اور کہاں چلے گئے

وقت نہ تھا کہ دیکھتا پودوں کی دیکھ بھال میں

کمروں میں بستروں کے بیچ کوئی جگہ نہیں بچی

خواب ہی خواب ہیں یہاں آنکھوں کے ہسپتال میں

گرگ و سمند و موش و سگ چھانٹ کے ایک ایک رگ

پھرتے ہیں سب الگ الگ رہتے ہیں ایک کھال میں

(1431) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nikla Hun Shahr-e-KHwab Se Aise Ajib Haal Mein In Urdu By Famous Poet Zulfiqar Aadil. Nikla Hun Shahr-e-KHwab Se Aise Ajib Haal Mein is written by Zulfiqar Aadil. Enjoy reading Nikla Hun Shahr-e-KHwab Se Aise Ajib Haal Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zulfiqar Aadil. Free Dowlonad Nikla Hun Shahr-e-KHwab Se Aise Ajib Haal Mein by Zulfiqar Aadil in PDF.