Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3ed13207ccd139aa66694ccf899178d2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کبھی خوشبو کبھی آواز بن جانا پڑے گا - ذوالفقار عادل کی شاعری - Darsaal

کبھی خوشبو کبھی آواز بن جانا پڑے گا

کبھی خوشبو کبھی آواز بن جانا پڑے گا

پرندوں کو کسی بھی شکل میں آنا پڑے گا

خود اپنے سامنے آتے ہوئے حیران ہیں ہم

ہمیں اب اس گلی سے گھوم کر جانا پڑے گا

اسے یہ گھر سمجھنے لگ گئے ہیں رفتہ رفتہ

پرندوں سے قفس آمادہ کروانا پڑے گا

اداسی وزن رکھتی ہے جگہ بھی گھیرتی ہے

ہمیں کمرے کو خالی چھوڑ کر جانا پڑے گا

میں پچھلے بنچ پر سہما ڈرا بیٹھا ہوا ہوں

سمجھ میں کیا نہیں آیا یہ سمجھانا پڑے گا

یہاں دامن پہ نقشہ بن گیا ہے آنسوؤں سے

کسی کی جستجو میں دور تک جانا پڑے گا

تعارف کے لئے چہرہ کہاں سے لائیں گے ہم

اگر چہرہ بھی ہو تو نام بتلانا پڑے گا

کہیں صندوق ہی تابوت بن جائے نہ اک دن

حفاظت سے رکھی چیزوں کو پھیلانا پڑے گا

خدا حافظ بلند آواز میں کہنا پڑے گا

پھر اس آواز سے آگے نکل جانا پڑے گا

جہاں پیشین گوئی ختم ہو جائے گی آخر

ابھی اس راہ میں اک اور ویرانہ پڑے گا

یہ جنگل باغ ہے عادلؔ یہ دلدل آب جو ہے

کہیں کچھ ہے جسے ترتیب میں لانا پڑے گا

(1568) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi KHushbu Kabhi Aawaz Ban Jaana PaDega In Urdu By Famous Poet Zulfiqar Aadil. Kabhi KHushbu Kabhi Aawaz Ban Jaana PaDega is written by Zulfiqar Aadil. Enjoy reading Kabhi KHushbu Kabhi Aawaz Ban Jaana PaDega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zulfiqar Aadil. Free Dowlonad Kabhi KHushbu Kabhi Aawaz Ban Jaana PaDega by Zulfiqar Aadil in PDF.