پتھر کی قبا پہنے ملا جو بھی ملا ہے

پتھر کی قبا پہنے ملا جو بھی ملا ہے

ہر شخص یہاں سوچ کے صحرا میں کھڑا ہے

نے جام کھنکتے ہیں نہ کافی کے پیالے

دل شب کی صداؤں کا جہاں ڈھونڈ رہا ہے

سڑکوں پہ کرو دوڑتے پہیوں کا تعاقب

امڈی ہوئی آکاش پہ ساون کی گھٹا ہے

جاتے ہوئے گھر تم جو مجھے سونپ گئے تھے

وہ وقت مجھے چھوڑ کے بیگانہ ہوا ہے

تم پاس جو ہوتے تو فضا اور ہی ہوتی

موسم مرے پہلو سے ابھی اٹھ کے گیا ہے

ملبوس سے چھنتے ہوئے شاداب بدن نے

تہذیب خیالات کو آوارہ کیا ہے

(1251) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Patthar Ki Qaba Pahne Mila Jo Bhi Mila Hai In Urdu By Famous Poet Zubair Rizvi. Patthar Ki Qaba Pahne Mila Jo Bhi Mila Hai is written by Zubair Rizvi. Enjoy reading Patthar Ki Qaba Pahne Mila Jo Bhi Mila Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zubair Rizvi. Free Dowlonad Patthar Ki Qaba Pahne Mila Jo Bhi Mila Hai by Zubair Rizvi in PDF.