Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8e0f8ce423b83d73b48df904fddabfc2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
قربتوں کے یہ سلسلے بھی ہیں - ضیا شبنمی کی شاعری - Darsaal

قربتوں کے یہ سلسلے بھی ہیں

قربتوں کے یہ سلسلے بھی ہیں

چشم در چشم رت جگے بھی ہیں

جانے والے دنوں کے بارے میں

آنے والوں سے پوچھتے بھی ہیں

بات کرنے سے پہلے اچھی طرح

ہم بہت دیر سوچتے بھی ہیں

تری خوش حالیوں کی قامت کو

تیرے ماضی سے ناپتے بھی ہیں

ڈوبتے چاند کو دریچے میں

چشم پر نم سے دیکھتے بھی ہیں

مسکرانے کے ساتھ یاد رہے

قوس کے رنگ ٹوٹتے بھی ہیں

شام ہوتے ہی بستیوں سے دور

سائے سایوں سے بولتے بھی ہیں

تیری پہچان کر گئی رسوا

لاکھ بچ بچ کے ہم چلے بھی ہیں

قربتوں کی مہک مہک ہے وہی

درمیاں یوں تو فاصلے بھی ہیں

اپنا چہرہ گواہی دیتا ہے

روپ کی دھوپ میں جلے بھی ہیں

چاند کے ساتھ ساتھ راتوں کو

اس کے گھر تک ضیاؔ گئے بھی ہیں

(1021) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qurbaton Ke Ye Silsile Bhi Hain In Urdu By Famous Poet Ziya Shabnami. Qurbaton Ke Ye Silsile Bhi Hain is written by Ziya Shabnami. Enjoy reading Qurbaton Ke Ye Silsile Bhi Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ziya Shabnami. Free Dowlonad Qurbaton Ke Ye Silsile Bhi Hain by Ziya Shabnami in PDF.