Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8767a0d991512d704ad1a8bebdd11697, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وقت کاتب ہے - ضیا جالندھری کی شاعری - Darsaal

وقت کاتب ہے

وقت کاتب ہے تو مسطر چہرے

جب سے تحریر شناسی مری تقدیر ہوئی

وہ معانی پس الفاظ نظر آتے ہیں

جن کو پہچان کے دل ڈرتا ہے

اور ہر چہرے سے

ایک ہی چہرہ ابھر آتا ہے

جو مرا چہرہ ہے

اور امروز کا آئینہ یہ کہتا ہے کہ دیکھ

آدمی زادے تری عمر کی شام آ پہنچی

سر پہ اب راکھ اتر آئی ہے

برف کنپٹیوں پر

سالہا سال کے آلام سے چہرہ جیسے

ورق خستہ پہ پیچیدہ لکیروں کا ہجوم

حرف امید و رجا

داغ گریہ کی گرہ میں گم ہے

نقش امنگوں کے تمناؤں کے

دکھ کے دھبوں نے دبا رکھے ہیں

آج اک عمر کے آدرش کی تصویر جو دھندلائی ہے

اس کی تہمت

میری کم کوشی کے سر آئی ہے

میری خاموشی کے سر آئی ہے

لفظ زنجیر ہوا

خوف درباں ہے تذبذب زنداں

زندگی جبر مسلسل کے سبب

سرنگوں سایوں کا صحرائے سکوت

اب خرابات میں خاکستر خواب

ڈھونڈھتی پھرتی ہے ہونے کا ثبوت

وہ بھی تھے جو انہیں دشوار گزر گاہوں سے

مشعل حرف لیے پرچم ہمت تھامے

اپنے خوابوں کے تعاقب میں رواں

بے خطر جاں سے گزر جاتے تھے

میں یہاں سرد سلاخوں سے لگا تکتا ہوں

اس بیاباں میں بھی کچھ خوابوں کے رسیا چہرے

پرچم حرف لیے نکلے ہیں

ڈر رہا ہوں کہ اگر جاں سے نہ گزرے

تو تذبذب کے سیہ زنداں میں

وہ مری طرح پشیماں ہوں گے

(1410) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Waqt Katib Hai In Urdu By Famous Poet Zia Jalandhari. Waqt Katib Hai is written by Zia Jalandhari. Enjoy reading Waqt Katib Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Jalandhari. Free Dowlonad Waqt Katib Hai by Zia Jalandhari in PDF.