Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_97049549b2a04df16c76ed4a7c7fae31, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
صبح سے شام تک - ضیا جالندھری کی شاعری - Darsaal

صبح سے شام تک

ایک شوخی بھری دوشیزۂ بلور جمال

جس کے ہونٹوں پہ ہے کلیوں کے تبسم کا نکھار

سیمگوں رخ سے اٹھائے ہوئے شب رنگ نقاب

تیز رفتار اڑاتی ہوئی کہرے کا غبار

افق شرق سے اٹھلاتی ہوئی آتی ہے

مست آنکھوں سے برستا ہے صبوحی کا خمار

پھول سے جسم پہ ہے شبنمی زرتار لباس

کروٹیں لیتا ہے دل میں اسے چھونے کا خیال

آنکھیں ملتے ہوئے جاگ اٹھتے ہیں لاکھوں احساس

یہ حسینہ مجھے اکساتی ہوئی آتی ہے

نغمے گونج اٹھے ہیں پازیب کی جھنکار کے ساتھ

نقرئی انگلیاں آفاق پہ لہراتی ہیں

جسم کے لوچ میں سیماب کی موجیں ہیں رواں

لہریں باہوں کی تھرکتی ہوئی بل کھاتی ہیں

ناچتے ناچتے بڑھتی ہے مگر رکتی ہوئی

دل کو برماتا ہے اس شوخ کا بھرپور شباب

اس کی گرمی مری سانسوں سے کوئی دور نہیں

فرش مخمل پہ بچھی جاتی ہیں اس کی نظریں

نیلے آنچل میں دمکتی ہوئی شفاف جبیں

اٹھی مشرق سے تو مغرب کی طرف جھکتی ہوئی

مضمحل چہرے کی زردی میں ہے رخصت کا پیام

سرمگیں آنکھوں پہ جھکنے کو ہیں لمبی پلکیں

قرمزی دھاریاں چھن چھن کے سیہ زلفوں سے

جذب ہو جاتی ہیں دہکے ہوئے رخساروں میں

زلفیں بکھری ہوئی شانوں سے ڈھلک آئی ہیں

سر جھکائے ہوئے منہ پھیر کے خاموشی سے

دور مغرب کے دھندلکوں میں چلی جاتی ہے

میرے دل میں ہیں سلگتی ہوئی یادیں اس کی

انہی یادوں سے مری روح جلی جاتی ہے

کتنی تاریکیاں چپ چاپ سرک آئی ہیں

(1333) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Subh Se Sham Tak In Urdu By Famous Poet Zia Jalandhari. Subh Se Sham Tak is written by Zia Jalandhari. Enjoy reading Subh Se Sham Tak Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Jalandhari. Free Dowlonad Subh Se Sham Tak by Zia Jalandhari in PDF.