لو آج سمندر کے کنارے پہ کھڑا ہوں

لو آج سمندر کے کنارے پہ کھڑا ہوں

غرقاب سفینوں کے سسکنے کی صدا ہوں

اک خاک بہ سر برگ ہوں ٹہنی سے جدا ہوں

جوڑے گا مجھے کون کہ میں ٹوٹ گیا ہوں

اب بھی مجھے اپنائے نہ دنیا تو کروں کیا

ماحول سے پیمان وفا باندھ رہا ہوں

مستقبل بت خانہ کا حافظ ہے خدا ہی

ہر بت کو یہ دعویٰ ہے کہ اب میں ہی خدا ہوں

افکار دو عالم نہ جھنجھوڑیں مجھے اس وقت

اپنے ہی خیالات کی دلدل میں پھنسا ہوں

منزل کا تو عرفان نہیں اتنی خبر ہے

جس سمت سے آیا تھا اسی سمت چلا ہوں

مدت ہوئی گزرا تھا ادھر سے مرا سایہ

کب سے یوں ہی فٹ پاتھ پہ خاموش پڑا ہوں

ہوں آپ کا بس مجھ کو ہے اتنا ہی غنیمت

اس سے کوئی مطلب نہیں اچھا کہ برا ہوں

پہناؤ مرے پاؤں میں زنجیر بوئے گل

آوارہ چمن میں صفت باد صبا ہوں

چھیڑو نہ مجھے جان ضیاؔ فصل جنوں میں

کیا میں بھی کوئی نغمۂ اندوہ ربا ہوں

(1776) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lo Aaj Samundar Ke Kinare Pe KhaDa Hun In Urdu By Famous Poet Zia Fatehabadi. Lo Aaj Samundar Ke Kinare Pe KhaDa Hun is written by Zia Fatehabadi. Enjoy reading Lo Aaj Samundar Ke Kinare Pe KhaDa Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Fatehabadi. Free Dowlonad Lo Aaj Samundar Ke Kinare Pe KhaDa Hun by Zia Fatehabadi in PDF.