Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c9d26de1ab98df354239622e2b0e1f9d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ورثہ - زہرا نگاہ کی شاعری - Darsaal

ورثہ

مڑ کر پیچھے دیکھ رہی ہوں

کیا کیا کچھ ورثے میں ملا تھا

اور کیا کچھ میں چھوڑ رہی ہوں

میرا گھر طوفان زدہ تھا

میرے بزرگوں نے دیکھا تھا

وہ عفریت وقت کہ جس نے

ان سے سب کچھ چھین لیا تھا

پھر بھی کیا کچھ مجھ کو ملا تھا

چہروں پر محنت کی چمک تھی

آنکھوں میں غیرت کی دمک تھی

ہاتھ میں ہاتھ دھرے تھے کیسے

خالی ہاتھ بھرے تھے کیسے

مل جل کر رہنے کی روش تھی

زندہ رہنے کی خواہش تھی

یہ سب کچھ اس گھر سے ملا تھا

وہ گھر جو اک خالی گھر تھا

میں نے ایک بھرے کنبے میں

اپنے ہنستے بستے گھر میں

خوف کا ورثہ چھوڑ دیا ہے

رشتۂ جرأت توڑ دیا ہے

لہجوں میں لفظوں کی بچت ہے

قربت میں کتنی وحشت ہے

اپنی خوشیاں اپنے آنگن

اپنے کھلونے اپنے دامن

مڑ کر پیچھے دیکھ رہی ہوں

کیا کیا کچھ ورثہ میں ملا تھا

اور کیا کچھ میں چھوڑ رہی ہوں

(1106) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wirsa In Urdu By Famous Poet Zehra Nigaah. Wirsa is written by Zehra Nigaah. Enjoy reading Wirsa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zehra Nigaah. Free Dowlonad Wirsa by Zehra Nigaah in PDF.