Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8f8903c392e84d1746f34ebe13e9caf3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شام کا پہلا تارا (۲) - زہرا نگاہ کی شاعری - Darsaal

شام کا پہلا تارا (۲)

میری اس شام کے تارے سے ملاقات بہت گہری تھی

وہ مرا ہم دم دیرینہ تھا

میں بہت چھوٹی تھی جب ماں نے بتایا تھا مجھے

''دیکھو دیکھو وہ ادھر وہ مری انگلی کے قریب

ایک تارا بھی تمہیں دیکھتا ہے''

ان دنوں جب میں ہواؤں کی طرح اڑتی تھی

اور ڈالی کی طرح جھوم کے لہراتی تھی

رات اور دن کے لپٹنے کی گھڑی آتے ہی

صرف اس تارے کی خاطر میں ٹھہر جاتی تھی

وہ مجھے دیکھتا تھا

میں بھی اسے دیکھتی تھی

وہ مجھے ڈھونڈھتا تھا

میں بھی اسے ڈھونڈھتی تھی

اور اس عید ملاقات کے بعد

روز ہم دونوں بچھڑ جاتے تھے

اپنی منزل کی طرف وہ بھی چلا جاتا تھا

اپنے رستوں کی طرف میں بھی پلٹ آتی تھی

میری اس شام کے تارے سے ملاقات بہت گہری تھی

میں نے تارے کی رفاقت میں شگن کتنے لیے

آج دیکھا نہیں تارا میں نے

آج کی شام جو روز آتا ہے شاید نہیں آئے

راستہ بھول نہ جائے

آج تو جلد نکل آیا ہے تارا میرا

آج کی رات ملاقات ملے گی مجھ کو

ان کہے لفظوں کی سوغات ملے گی مجھ کو

میں نے تارے کی رفاقت میں شگن کتنے لیے

اب میں تنہا ہوں

برس بیت گئے ہیں کتنے

کوئی تارا نہیں دیکھا میں نے

دور کی چیز ذرا دھندلی نظر آتی ہے

میری خوابیدہ سماعت کو جگانے کے لیے

صرف آواز اذاں آتی ہے

اب شگن کاہے سے لوں

کس کے آنے کی امیدیں باندھوں

کس کے جانے سے پریشان رہوں

کل مگر فون کی گھنٹی نے مجھے

اپنے ماحول سے بیدار کیا

زندگی سے مجھے دو چار کیا

ایک امرت بھرا لہجہ مرے کانوں میں گھلا

''اماں کل شام دکھایا ہم نے

اپنے بچوں کو چمکتا تارا''

''کون سا تارا دکھایا تم نے''

''آپ کا شام کا پہلا تارا''

فون جب ختم ہوا

وقت دنوں ہی گلے ملتے تھے

میں نے کھڑکی سے ہٹایا پردہ

آسماں حد نظر تک ورق سادہ تھا

نہ شفق تھی نہ افق پر ہی کوئی تارا تھا

یک بیک ایک کرن چہرے پر لہرانے لگی

دور کی چیز ذرا دھندلی نظر آتی ہے

میرا تارا میری پلکوں پر اتر آیا تھا

میں نے انگلی کے سہارے سے اسے تھام لیا

اپنے آنچل میں اسے باندھ لیا

بھلا اس عمر میں یہ ساتھ کسے ملتا ہے

میری اس شام کے تارے سے ملاقات بہت گہری تھی

.....مرا ہمدم دیرینہ تھا

(1439) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sham Ka Pahla Tara (2) In Urdu By Famous Poet Zehra Nigaah. Sham Ka Pahla Tara (2) is written by Zehra Nigaah. Enjoy reading Sham Ka Pahla Tara (2) Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zehra Nigaah. Free Dowlonad Sham Ka Pahla Tara (2) by Zehra Nigaah in PDF.