Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_508831963c552e2c6cf36f7c36cc92ee, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سانپ - ذیشان ساحل کی شاعری - Darsaal

سانپ

ایک سانپ کو

میں نے تتلی بنا دیا

اور ایک کانٹے کو

تبدیل کر دیا پھول میں

بند گلی کے آخری سرے پر

جو دیوار تھی

میں نے اسے

شہر کی طرف کھلنے والا

دروازہ بنا دیا

زہر کے دریا کو

میں نے رکھ دیا

شہد کی بوتل میں

اور چھپا دیا

اس کی نظروں سے بھی

اس کی تصویر کو

جسے میں اپنا آئینہ سمجھتا تھا

اس کے بعد

جب وہ آئی اور دہرانے لگی

وہ لفظ

جو کبھی اس کے لیے بے اثر تھا

آج اس ایک لفظ کا

مجھ پر کوئی اثر ہی نہیں ہوا

میں تو

اسے پہچان ہی نہ سکا

یاد بھی نہ رکھ سکا

سانپ کو

(1210) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sanp In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. Sanp is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading Sanp Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad Sanp by Zeeshan Sahil in PDF.