Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1a796e2ed33c02a49d0ab14bac1d83ed, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
رنگ - ذیشان ساحل کی شاعری - Darsaal

رنگ

لڑکی

تصویریں بناتی ہے

سفید کاغذ پر

ادھر سے ادھر کو

بہت ساری لکیریں ڈالتی ہے

ان میں کوئی بھی لکیریں

ایک دوسرے کو چھو کر نہیں گزرتی

شہر سے باہر جانے والی سڑکوں کی طرح

سب لکیریں

کسی نئی جگہ پہنچا دیتی ہیں

ہم وہاں سے واپس نہیں آ سکتے

لکیر کے آخری سرے پر

ہمیں ٹھہرا دیکھ کے

لڑکی پریشان ہو جاتی ہے

وہ آئیوری پیپر پر

بہت سے نقطے ڈالتی ہے

اور پھر سرخ پنسل سے

انہیں لکیروں سے ملانے لگتی ہے

تھوڑی ہی دیر میں

ایک نیا بر اعظم نمودار ہو جاتا ہے

لڑکی لکیر کے سرے پر

ٹھہرے ہوئے آدمی کو

اپنے بر اعظم کے ایک جزیرے پر لے جا کر

چھوڑ دیتی ہے

اس جزیرے پر ابھی شاید

بہت زیادہ بادل

بہت زیادہ آسمان

بہت زیادہ خاموشی

اور بہت زیادہ تنہائی ہے

اتنی ساری چیزوں کے

ضرورت سے زیادہ ہونے پر

آدمی ڈر جاتا ہے اور

رونے لگتا ہے

وہ کہتا ہے مجھے ایک شہر چاہیئے

لڑکی وعدہ کرتی اور اسے

اپنی بنائی ہوئی بہت سی تصویریں دکھاتی ہے

جن میں دریا سمندر جنگل اور شہر

ہمیشہ موجود رہتے ہیں

وہ ایک شہر کو اپنے پاس رکھ لیتا ہے

لڑکی ایک اور شہر بناتی ہے

اس شہر میں ابھی کوئی نہیں رہتا

بہت زیادہ خالی گھر

بہت زیادہ خالی راستے

بہت زیادہ خالی آسمان

لڑکی اپنے شہر کو دیکھتی ہے

اور خاموش ہو جاتی ہے

وہ رو نہیں سکتی

اسے خاموش بیٹھا دیکھ کے

آدمی رنگین پنسلیں اٹھا کر

بہت زیادہ خالی شہر میں

رنگ بھرنے لگتا ہے

(1247) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rang In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. Rang is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading Rang Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad Rang by Zeeshan Sahil in PDF.