Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0c6d54d8b2b0a30bb58a3512a874caf6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہانی - ذیشان ساحل کی شاعری - Darsaal

کہانی

میں نے ایک کہانی سوچی ہے

میں اسے کبھی نہیں لکھوں گا

لکھی ہوئی کہانیاں پڑھ کر

لوگ بہت سی باتیں فرض کر لیتے ہیں

اور فرضی کہانیاں لکھنی شروع کر دیتے ہیں

میں نے یہ کہانی اس سے پہلے کسی سے نہیں سنی

کہیں پڑھی نہیں اور فرض بھی نہیں کی

اس کے کردار کہانی شروع ہونے سے پہلے

یا شاید بعد میں مر چکے ہیں

وہ ایک دوسرے سے کبھی نہیں ملے

یا شاید ہمیشہ ساتھ رہے ہیں

میں ان کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا

غیر فرضی کہانیوں کے بارے میں

کوئی بھی یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا

ان میں سب کچھ خدا کی طرح غیر یقینی

موت کی طرح اچانک

اور کبھی کبھی محبت کی طرح خوبصورت اور غیر متوقع ہوتا ہے

اس کہانی کی کہانی یوں شروع

مگر ایسی کہانیاں کسی کو سنائی نہیں جاتیں

ورنہ لوگ خود کو ان کا کردار سمجھنے لگتے ہیں

یا شاید ایسا ہوتا بھی ہے

یہ کہانی میرے پاس دشمن کی کمزوریوں کے راز

اور تاش کے کھیل میں ترپ کے پتوں کی طرح ہے

میں اسے کبھی نہیں لکھوں گا

اسے کسی کو نہیں سناؤں گا

اس کے کرداروں اور خود کو بھی نہیں

اپنے دوستوں اور اس لڑکی کو بھی نہیں

جس کے لیے میں نے ایک کہانی سوچی ہے

(1053) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahani In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. Kahani is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading Kahani Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad Kahani by Zeeshan Sahil in PDF.