گڑھی میرا

میں تھا اور پھول تھے اک گوشۂ تنہائی میں

ہم سے کچھ دور پرندے بھی تھے گہرائی میں

نیلگوں آسماں شفاف نظر آتا تھا

بہتا پانی بھی بہت صاف نظر آتا تھا

دھوپ تھی تیز مگر دل کو بھلی لگتی تھی

وادیٔ سبز محبت کی گلی لگتی تھی

چادریں اوڑھے ہوئے لڑکیاں حیران سی تھیں

میرے ہمراہ وہ اک خواب پریشان سی تھیں

بات کرتے ہوئے ہنستے ہوئے ڈر جاتی تھیں

سرخ پھولوں کے سمٹنے پہ بکھر جاتی تھیں

جسم سے دل کے تعلق کا حوالہ بھی نہ تھا

کھوئی چیزوں کو کوئی ڈھونڈنے والا بھی نہ تھا

ہر طرف گزرے ہوئے وقت کی خاموشی تھی

یاد اک یاد نہ تھی صرف فراموشی تھی

ختم ہوتی ہوئی اک شام ادھوری تھی بہت

زندگی سے یہ ملاقات ضروری تھی بہت

(1047) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

GaDhi Mera In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. GaDhi Mera is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading GaDhi Mera Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad GaDhi Mera by Zeeshan Sahil in PDF.