ای میل

تم سے مل کے

زندگی اچھی لگی

دل کو لیکن

اس کا اندازہ نہیں

خواب سے باہر نکلنے کے لیے

میرے گھر میں کوئی دروازہ نہیں

ایک کھڑکی میں تمہاری یاد ہے

اور اک دیوار پہ وہ آئینہ

جس میں تنہائی نظر آتی نہیں

فریم میں تصویر

کوئی گیت دہراتی نہیں

میز پہ رکھی ہے

نظموں کی کتاب

پھول اک گلدان میں

خاموش ہیں

صبح کے اخبار کی کوئی خبر

تم کہاں ہو

یہ بتا سکتی نہیں

تم جہاں ہو اب وہاں شاید

مری آواز جا سکتی نہیں

ابر میں ڈوبے ستارے

کیوں ہوا کو

شام کے رنگوں سے بھر سکتے نہیں؟

کیا یہ سچ ہے

ہم خوشی ای میل کر سکتے نہیں؟

(1208) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Email In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. Email is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading Email Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad Email by Zeeshan Sahil in PDF.