Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a149cad4658bfcf8aae8083cc13d6d38, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دہشت گرد شاعر - ذیشان ساحل کی شاعری - Darsaal

دہشت گرد شاعر

ایک خوش گوار دن

جب لوگ اپنے دفتر اور بچے

اسکول وقت پر پہنچ جاتے ہیں

دہشت گرد شاعر اپنے خوابوں کی بندوق لے کر

ہوائی فائرنگ شروع کر دیتے ہیں

کوئی ہلاک نہیں ہوتا کوئی زخمی نہیں ہوتا

کسی کو ڈر نہیں لگتا

کسی درخت سے ایک پتا تک نہیں گرتا

کسی کھڑکی کا شیشہ بھی نہیں ٹوٹتا

شاعر اپنا کام جاری رکھتے ہیں مگر

شام ہونے تک کسی دیوار میں ایک سوراخ تک نہیں کر پاتے

کسی دروازے پر نشان بھی نہیں ڈال پاتے

لوگ حسب معمول گھروں کو واپس آتے ہیں

بچے راستوں میں کرکٹ کھیلتے ہیں لیکن کسی کو

خوابوں کے خالی کارتوس نہیں ملتے

دہشت گرد شاعر کہیں نظر نہیں آتے

جب رات ہوتی ہے تو اچانک اندھیرے میں کبھی

روشنی کی لکیریں آسمان کی طرف جاتی نظر آتی ہیں

اسی معمولی چمک میں ستارے اپنا راستہ بناتے ہیں

اسی راستے پر

دہشت گرد شاعر اپنی بندوق لیے زندگی بھر پریڈ کرتے رہتے ہیں

(1266) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dahshat-gard Shaer In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. Dahshat-gard Shaer is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading Dahshat-gard Shaer Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad Dahshat-gard Shaer by Zeeshan Sahil in PDF.