Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ee33dca71f77f85f4b6b1770608aafa4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آخری خواہش - ذیشان ساحل کی شاعری - Darsaal

آخری خواہش

نظموں کی کتاب میں

لوگوں کو اس کی آخری خواہش ملی

اس نے لکھا تھا

میری آنکھیں اس گلو کار کو دے دینا

جو اپنے مداح اور رنگ دیکھنا چاہتا ہو

اور میرا دل اس مجسمہ ساز کے لیے ہے

جو اپنا دل کسی مجسمے میں رکھ کے بھول گیا ہو

میرے ہاتھ اس ملاح کی امانت ہیں

جس کے ہاتھ ان دنوں کاٹ دئیے گئے تھے

جب کشتیاں جلا دی گئیں

اور دریا پار کرانا سب سے بڑا جرم تھا

اس نے کچھ لوگوں کو دوسرے کنارے تک پہنچا دیا

واپسی پہ سرکاری کارندے اس کے منتظر تھے

وہ اپنے ہاتھوں کے بارے میں کچھ نہیں بتاتا

مگر میں ان لوگوں میں شامل تھا

جو اس کی کشتی میں دوسرے کنارے تک گئے تھے

آنکھیں دل اور ہاتھ

کسی بھی شخص کو زندہ رکھ سکتے ہیں

اور مار سکتے ہیں

(1854) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

AaKHiri KHwahish In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. AaKHiri KHwahish is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading AaKHiri KHwahish Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad AaKHiri KHwahish by Zeeshan Sahil in PDF.