Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a513819dbfc8e8ddfd958f8057ddfb89, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جل پری ہے تو وہ تسخیر بھی ہو سکتی ہے - ذیشان ساجد کی شاعری - Darsaal

جل پری ہے تو وہ تسخیر بھی ہو سکتی ہے

جل پری ہے تو وہ تسخیر بھی ہو سکتی ہے

خواب ہوتا ہے تو تعبیر بھی ہو سکتی ہے

زندگی کو ذرا شطرنج سمجھ کر دیکھو

میرے جھک جانے میں تدبیر بھی ہو سکتی ہے

مسئلے مجھ کو مٹانے ہی کا سامان نہیں

مسئلوں سے مری تعمیر بھی ہو سکتی ہے

یار معلوم ہوا ہے کہ خلا خالی نہیں

رات آئینے میں تصویر بھی ہو سکتی ہے

زندگی فلم نہیں جس کا ہو انجام حسیں

صورت حال یہ گمبھیر بھی ہو سکتی ہے

اس سے بہتر ہے کہ ہم سامنے لائیں الفت

کچھ نہیں ہونے کی تشہیر بھی ہو سکتی ہے

ذمہ داری بھی دفاتر میں ترقی سے بڑھے

آپ کی ٹائی تو زنجیر بھی ہو سکتی ہے

سارے جالے ہیں وجوہات کے جالے لیکن

یہ جو مکڑی ہے یہ تقدیر بھی ہو سکتی ہے

وقت کے ساتھ نکھر جاتا ہے تخلیق کا فن

شام ذیشانؔ شب میرؔ بھی ہو سکتی ہے

(1232) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jal-pari Hai To Wo TasKHir Bhi Ho Sakti Hai In Urdu By Famous Poet Zeeshaan Sajid. Jal-pari Hai To Wo TasKHir Bhi Ho Sakti Hai is written by Zeeshaan Sajid. Enjoy reading Jal-pari Hai To Wo TasKHir Bhi Ho Sakti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshaan Sajid. Free Dowlonad Jal-pari Hai To Wo TasKHir Bhi Ho Sakti Hai by Zeeshaan Sajid in PDF.