Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9c3e2b5cd39223cd4cbecee1f234e450, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے - ذیشان ساجد کی شاعری - Darsaal

ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے

ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے

لوگوں کے شہر بھر سے روابط ہی کٹ گئے

منظر تھے دور دور تو کتنے حسین تھے

تصویر زوم کی ہے تو پکسل ہی پھٹ گئے

چہرے جھلس چکے ہیں تماشائے عشق میں

اے عشق کس طرح ترے معیار گھٹ گئے

میں خواب خامشی مرا سایہ ہوئے ہیں جمع

جب لوگ اپنے اپنے گروہوں میں بٹ گئے

قدرت کا کینوس نہ مکمل دکھائی دے

کتنے ہی رنگ میری نگاہوں سے ہٹ گئے

اک زہر ہے سماج کے اندر بھرا ہوا

اتنی سموگ ہے کہ تنفس الٹ گئے

آنکھیں بھلا چکی ہیں خد و خال روشنی

بادل تو آسمان سے کب کے ہیں چھٹ گئے

ذیشانؔ اسے خیال میں رکھا تھا مستقل

آہستگی سے باقی خیالات ہٹ گئے

(1260) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hain Kaam-kaj Itne Badan Se LipaT Gae In Urdu By Famous Poet Zeeshaan Sajid. Hain Kaam-kaj Itne Badan Se LipaT Gae is written by Zeeshaan Sajid. Enjoy reading Hain Kaam-kaj Itne Badan Se LipaT Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshaan Sajid. Free Dowlonad Hain Kaam-kaj Itne Badan Se LipaT Gae by Zeeshaan Sajid in PDF.