Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b54170865aae1f61ca8e16cbb66b13b0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تمنا ہے کسی کی تیغ ہو اور اپنی گردن ہو - ظریف لکھنوی کی شاعری - Darsaal

تمنا ہے کسی کی تیغ ہو اور اپنی گردن ہو

تمنا ہے کسی کی تیغ ہو اور اپنی گردن ہو

پھر اس کے بعد یا رب سر کٹے نالے میں مدفن ہو

ہجوم عام ہو اور مجتمع گوروں کی پلٹن ہو

سمجھ لو لوٹ آئے ہیں جو اسٹیشن پہ دن دن ہو

کہیں قاتل کو ہم محبوب اگر ہے عین نادانی

حذر لازم ہے ایسے شخص سے جو اپنا دشمن ہو

لب شیریں اگر معشوق کا قند مکرر ہے

جبھی جانیں کہ بیٹھیں مکھیاں اور اس پہ بھن بھن ہو

نہ تربت کی جگہ کوچے میں پائی تو شکایت کیا

گلی ان کی کوئی تکیہ ہے جس میں اپنا مدفن ہو

یہ سب لکڑی کے تختے خاک میں مل جائیں جل بھن کر

غضب ہو جائے گر سچ مچ لحد میں داغ روشن ہو

یہی دہشت اگر دست جنوں کی ہے تو اے بھائی

دوپٹہ اوڑھ لو جس میں گریباں ہو نہ دامن ہو

نگاہ شوق کیا ٹھہری وہ گویا بیلچہ ٹھہری

مکان یار کی دیوار میں جس سے کہ روزن ہو

مچائے شور و غل آہ شرر افشاں کرے ہر دم

یہی اوصاف لازم ہے تو عاشق کیوں ہو انجن ہو

ہمارا جونجھ پھلواری میں ہو کوئی نہیں کہتا

یہی کہتے ہیں یا رب باغ میں اپنا نشیمن ہو

ازل سے تا ابد لمبی یقیں ہے ٹانگ بھی ہوگی

حسین شوخ وہ صحرائے محشر جس کا دامن ہو

ظریفؔ انصاف سے کہہ دو وہ عاشق ہے کہ چوہا ہے

زمین قصر جاناں میں جو یہ چاہے کہ مسکن ہو

(1193) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tamanna Hai Kisi Ki Tegh Ho Aur Apni Gardan Ho In Urdu By Famous Poet Zareef Lakhnavi. Tamanna Hai Kisi Ki Tegh Ho Aur Apni Gardan Ho is written by Zareef Lakhnavi. Enjoy reading Tamanna Hai Kisi Ki Tegh Ho Aur Apni Gardan Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zareef Lakhnavi. Free Dowlonad Tamanna Hai Kisi Ki Tegh Ho Aur Apni Gardan Ho by Zareef Lakhnavi in PDF.