Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_505e39407655c66e8169cab2ee11ed98, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دار الامان کے دروازے پر - زاہد مسعود کی شاعری - Darsaal

دار الامان کے دروازے پر

مجھے زلزلہ زدہ علاقے سے اٹھایا گیا تھا

یا شاید

سیلاب زدہ علاقے سے

مگر میرا کوئی وارث اب اس دنیا میں باقی نہیں ہے

میری کم عمری

میری واحد کفیل ہے

اور

اچھی شکل ہی اب میری زندگی کی ضامن ہے

میری بے لباسی

لباس سے زیادہ قیمتی اور با معنی ہے

میں نے کئی بار

عدالتوں میں پیشی کے دوران اپنے بے آسرا ہونے کی

دہائی دی

مگر ہر بار

میرے انگوٹھے پر خامشی کی سیاہی لگا دی گئی

مجھے ان مردوں کے نام یاد نہیں

جو

مجھے شہر شہر اور گاؤں گاؤں لیے پھرے

مگر مجھے

اس عورت کی آنکھیں یاد ہیں

جس نے مجھے دیکھ کر آنسو بہائے تھے

اور

پھر یہاں چھوڑ کر چپ چاپ چلی گئی تھی!

(1053) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dar-ul-aman Ke Darwaze Par In Urdu By Famous Poet Zahid Masood. Dar-ul-aman Ke Darwaze Par is written by Zahid Masood. Enjoy reading Dar-ul-aman Ke Darwaze Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Masood. Free Dowlonad Dar-ul-aman Ke Darwaze Par by Zahid Masood in PDF.