تضاد کی کاشت

میں نے کئی رنگ کے سائے سونگھے ہیں

مگر دیواروں پر کندہ کیے پھولوں میں

کبھی خوشبو نہیں مہکی

محبت روح میں تب اترتی ہے

جب غموں کی ریت اور آنسوؤں سے

ہم اپنے اندر شکستگی تعمیر کرتے ہیں

جس قدر بھی ہنس لو

نجات کا کوئی راستہ نہیں

تم محبت کے گنہ گار ہو

سو غم تمہاری ہڈیوں میں پھیلا ہوا ہے

اپنے عمیق تجربے سے بتاؤ

ایک محبت ماپنے کے لیے

ہمیں دوسری محبت کیوں تلاشنا پڑتی ہے

میں جمع ہو کر کم پڑ گیا ہوں

کہیں ایسا تو نہیں

ارتقا کی جلد بازی میں

میں نے دو نفی جوڑ لیے ہیں

(934) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tazad Ki Kasht In Urdu By Famous Poet Zahid Imroz. Tazad Ki Kasht is written by Zahid Imroz. Enjoy reading Tazad Ki Kasht Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Imroz. Free Dowlonad Tazad Ki Kasht by Zahid Imroz in PDF.