Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3634ff7fe4d349ef5d4a31cc0fd39119, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چور دروازہ کھلا رہتا ہے - زاہد امروز کی شاعری - Darsaal

چور دروازہ کھلا رہتا ہے

میرے خواب زخمی ہوئے

تو دنیا کے سارے ضابطے جھوٹے لگے

میں نے زندگی کے لیے بھیک مانگی

مگر آباد لمحوں کی پوجا کے لیے

وقت کبھی میرے لیے نہ رکا

مجھے ویسٹ پن سے اپنائیت محسوس ہوئی

لوگ کاغذوں سے بنے کھلونے تھے

جنہیں ہمیشہ خلاف مرضی ناچنا پڑا

بھیگے ساحلوں کی ہوا میں خون ہی خون تھا

جھیلوں کے آباد کنارے مجھے بنجر کر گئے

پانی پر تیرتا منظر دغاباز نکلا

میں مخالف سمت بہتی کشتیوں میں

بہ یک وقت سوار ہو گیا

بادل برس گئے

تو آسمان پر دھواں رہ گیا

میں نے خود کو دھویں میں اڑایا

اور مصروفیت سے سودا کر لیا

(1577) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chor Darwaza Khula Rahta Hai In Urdu By Famous Poet Zahid Imroz. Chor Darwaza Khula Rahta Hai is written by Zahid Imroz. Enjoy reading Chor Darwaza Khula Rahta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Imroz. Free Dowlonad Chor Darwaza Khula Rahta Hai by Zahid Imroz in PDF.