Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_32c9bbe506069259340701f7ddce3b54, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مکین ہی عجیب ہیں - ظہیر صدیقی کی شاعری - Darsaal

مکین ہی عجیب ہیں

یہ گھر بہت عظیم تھا

یہ گھر بہت حسین تھا

کہ اس کے ارد گرد دور دور تک

کوئی مکان اس سے بڑھ کے تھا نہیں

مگر یہاں کا چکھ عجب رواج تھا

تھے بن بلائے اجنبی

کہ جن کا گھر پہ راج تھا

سجے سجائے کمرے ان کے شب کدے

وہ سبز لان پھول کی کیاریاں

وسیع صحن و سائباں

تھے ان کے واسطے مگر

خود اپنے گھر میں اجنبی

مکین چوکھٹوں پہ

راتیں اپنی کاٹتے رہے

سڑک گلی کی خاک چھانتے رہے

وہ بن بلائے اجنبی

گدیلے بستروں پہ

لذت شب و سحر میں مست مست تھے

اسی طرح نہ جانے کتنی عمر کاٹنے کے بعد

رفتہ رفتہ

سخت و سرد چوکھٹوں نے

نرم و گرم بستروں کی گدگدی

کا ذائقہ سمجھ لیا

دماغ و دل کی خشک وادیوں میں

آرزو کے آبشار گنگنا اٹھے

سیاہ بخت رات

شعور کے جنون شوق کے چراغ جل گئے

چراغ سے کئی چراغ جل گئے

بہ یک زبان

چوکھٹوں سے یہ مطالبہ ہوا

کہ اجنبی ہمارے گھر کو چھوڑ دیں

یہ گھر ہمارے خون

اور ہماری ہڈیوں سے ہے

یہ بات سن کے شب کدے لرز گئے

تھی چونکنے کی بات ہی

کہ سال خوردہ اندھی چوکھٹوں پہ

روشنی کہاں سے آ گئی

گلی کی خاک

آسماں پہ ابر بن کے چھا گئی

کہاں سے ذہن نارسا میں

بات ایسی آ گئی

وہ اجنبی

نوازشوں عنایتوں سے

ان کا جوش سرد جب نہ کر سکے

تو نت نئی سزاؤں اور دھمکیوں

گلی گلی لہو لہو

سڑک سڑک دھواں دھواں

مگر جنون شوق کی صدا

زمیں سے آسماں

سزائیں سخت تھیں مگر

مطالبہ عزیز تھا

نوازشیں عنایتیں

سزائیں اور دھمکیاں

صدائے حق جنون شوق دامنوں کی دھجیاں

مقابلہ بھی خوب تھا

کہاں زمین حرص

اور کہاں جنوں کا آسماں

مآل کشمکش وہی ہوا

جو ہونا چاہئے

وہ اجنبی چلے گئے

مکین اپنے گھر کو پا کے

اپنے گھر کو پا کے

اپنے گھر میں آ گئے

وہ گھر کے جس کے واسطے

لگا دی اپنی جان بھی

جو مل گیا تو یوں ہوا

کہ جیسے کچھ نہیں ہوا

عجیب ماجرا ہے اب

جنون عشق نے چراغ آرزو جلائے تھے

اسی کی تیز لو سے یہ مکین

اپنے گھر کو شوق سے جلا رہے ہیں

سبز لان میں کیاریوں کے پھول

اپنے پاؤں سے کچھ رہے ہیں

سائبان کے ستون ڈھا رہے ہیں

الغرض

جو آج گھر کا حال ہے

ہمارے پاس لفظ ہی نہیں

کہ ہم بیاں کریں

جو سچ کہو تو آج بھی

یہ گھر بہت حسین ہے

مکین ہی عجیب ہیں

بڑے ہی بد نصیب ہیں

(1139) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Makin Hi Ajib Hain In Urdu By Famous Poet Zaheer Siddiqui. Makin Hi Ajib Hain is written by Zaheer Siddiqui. Enjoy reading Makin Hi Ajib Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Siddiqui. Free Dowlonad Makin Hi Ajib Hain by Zaheer Siddiqui in PDF.