Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_cb0bbf9c349d7d6c5d759e075effbd50, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شریر بچے - ظفر کمالی کی شاعری - Darsaal

شریر بچے

ہم کو ہے فخر اس پر ہم ہیں شریر بچے

ماہر ہیں اپنے فن میں ہم بے نظیر بچے

پلے کو گھر میں لائیں بانہوں میں ہم جکڑ کر

موقع ملے تو کھینچیں بلی کی دم پکڑ کر

دیکھیں اگر گدھے کو داغیں اسے سلامی

اپنا جو بس چلے تو اس کی کریں غلامی

بکرے پہ بیٹھ کر ہم گلیوں میں روز گھومیں

چوں چوں کرے جو چوزہ اس کو ضرور چومیں

بستر کی سبز چادر خرگوش کو اڑھا دیں

منو کی لال ٹوپی بکرے کو ہم پہنا دیں

دادا میاں کا چشمہ آنکھوں میں ہم لگا کر

رستہ چلیں کمر کو اپنی ذرا جھکا کر

آیا نصیحتوں پر ہم کو نہ کان دینا

مرغوں کے ساتھ مل کر بھائے اذان دینا

باجی کا ہر دوپٹہ اپنا بنے عمامہ

جوکر بنیں پہن کر بھیا کا پائجامہ

صوفوں پہ خوب کودیں اودھم بہت مچائیں

مل جائے جو کنستر پھر ڈھول ہم بجائیں

گرمی کی دوپہر میں باغوں کی خاک پھانکیں

چڑیوں کے گھونسلوں میں جا جا کے روز جھانکیں

امردو ہوں جو کچے ان کو ضرور توڑیں

سب کام چھوٹ جائے یہ کام ہم نہ چھوڑیں

پانی میں رنگ گھولیں اس کا بنائیں شربت

پیڑوں پہ چڑھ کے بیٹھیں سمجھیں اسے ہی پربت

کتے کو دیکھتے ہی دوڑائیں لے کے ڈنڈا

اپنی بہادری کا لہرائیں خوب جھنڈا

یاروں کے ساتھ مل کر قوالیاں بھی گائیں

طبلہ بجائیں منہ سے اور تان بھی اڑائیں

انصاف ور ہیں جتنے وہ اس کو مانتے ہیں

دنیا کی ہر شرارت ہم خوب جانتے ہیں

ہم کو ہے فخر اس پر ہم ہیں شریر بچے

ماہر ہیں اپنے فن میں ہم بے نظیر بچے

(1832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sharir Bachche In Urdu By Famous Poet Zafar Kamali. Sharir Bachche is written by Zafar Kamali. Enjoy reading Sharir Bachche Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Kamali. Free Dowlonad Sharir Bachche by Zafar Kamali in PDF.