Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_979f9ce9e1db9ef266ef21e1cbdab989, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کسی کا ہو نہیں سکتا ہے کوئی کام روزے میں - ظفر کمالی کی شاعری - Darsaal

کسی کا ہو نہیں سکتا ہے کوئی کام روزے میں

کسی کا ہو نہیں سکتا ہے کوئی کام روزے میں

جو روزے دار ہیں کرتے ہیں وہ آرام روزے میں

اسے ڈپٹا اسے گھڑکا اسے پیٹا اسے کوٹا

مچا رہتا ہے گھر میں صبح سے کہرام روزے میں

خبر کر دو محلے میں اگر چھیڑا کسی نے بھی

اسی دم میں مچا سکتا ہوں قتل عام روزے میں

مجھے اچھی نہیں لگتی ہے تیری دل لگی بیگم

ترے آغاز کا ہوگا برا انجام روزے میں

کوئی بہر سلامی دوپہر کے بعد کیوں آئے

تمہیں کہہ دو میں اس کو کیوں نہ دوں دشنام روزے میں

اندھیرا چھا گیا آنکھوں تلے دفتر نہ جاؤں گا

مرے سر میں لگاؤ روغن بادام روزے میں

اگر دیکھو گے عبرت کی نظر سے میرے چہرے کو

نظر آئے گی اس میں گردش ایام روزے میں

پڑے تھے حلق میں کانٹے تو دن میں پی لیا شربت

ارے ظالم مجھے کرتا ہے کیوں بدنام روزے میں

نمازوں کی کہاں طاقت تلاوت کا کہاں یارا

مجھے دیتے ہو کیوں تم موت کا پیغام روزے میں

دکھایا ڈاکٹر کو جب تو اس نے مجھ سے یہ پوچھا

تجھے ہر سال ہو جاتا ہے کیوں سرسام روزے میں

پراٹھے چار دو مرغ مسلم کھائے سحری میں

شکم میں ہے یہ کیسا شور بے ہنگام روزے میں

یہ رشوت کے ہیں پیسے دن میں کیسے لوں مسلماں ہوں

میں لے سکتا نہیں سر اپنے یہ الزام روزے میں

ترے دربار میں تیرا یہ بندہ عرض کرتا ہے

الٰہی دس بجے دن میں ہی کر دے شام روزے میں

کروں گا کام روزے میں ظفرؔ میں اس مؤکل کا

جو بھیجے گا بلا ناغہ مرے گھر آم روزے میں

(1280) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kisi Ka Ho Nahin Sakta Hai Koi Kaam Roze Mein In Urdu By Famous Poet Zafar Kamali. Kisi Ka Ho Nahin Sakta Hai Koi Kaam Roze Mein is written by Zafar Kamali. Enjoy reading Kisi Ka Ho Nahin Sakta Hai Koi Kaam Roze Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Kamali. Free Dowlonad Kisi Ka Ho Nahin Sakta Hai Koi Kaam Roze Mein by Zafar Kamali in PDF.