عشق جب سے ہو گیا اک لکھنوی خاتون سے

عشق جب سے ہو گیا اک لکھنوی خاتون سے

دل کی باتیں روز ہی کرتا ہوں ٹیلیفون سے

جو غلاظت دل میں ہے وہ دور ہوگی کس طرح

گندگی تو جسم کی دھوتے ہو تم صابون سے

شیروانی اور ٹوپی جائیں چولھے بھاڑ میں

اب تو رغبت ہے مجھے بس کوٹ سے پتلون سے

پوپلے منہ سے چنے کھانا نہیں ممکن حضور

آ نہیں سکتی جوانی لوٹ کے معجون سے

ناقد اعظم ہوں مولی پر لکھوں مضمون اگر

بات کا آغاز کرتا ہوں میں افلاطون سے

ایک ہی صورت میں گھر کی پوری ہوں فرمائشیں

خاندانی سلسلہ ملتا ہو گر قارون سے

اس زمانے کی عجب تشنہ لبی ہے اے ظفرؔ

پیاس اس کی صرف بجھتی ہے ہمارے خون سے

(1278) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ishq Jab Se Ho Gaya Ek Lakhnawi KHatun Se In Urdu By Famous Poet Zafar Kamali. Ishq Jab Se Ho Gaya Ek Lakhnawi KHatun Se is written by Zafar Kamali. Enjoy reading Ishq Jab Se Ho Gaya Ek Lakhnawi KHatun Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Kamali. Free Dowlonad Ishq Jab Se Ho Gaya Ek Lakhnawi KHatun Se by Zafar Kamali in PDF.