Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_433debac2b406a3a4de84f693592fc9c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں تماشا ہی نہ ہو - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں تماشا ہی نہ ہو

یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں تماشا ہی نہ ہو

راس آنے لگے ہم کو تو یہ دنیا ہی نہ ہو

کہیں نکلے کوئی اندازہ ہمارا بھی غلط

جانتے ہیں اسے جیسا کہیں ویسا ہی نہ ہو

ہو کسی طرح سے مخصوص ہمارے ہی لیے

یعنی جتنا نظر آتا ہے وہ اتنا ہی نہ ہو

ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو

یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو

وہ کوئی اور ہو جو ساتھ کسی اور کے ہے

اصل میں تو وہ ابھی لوٹ کے آیا ہی نہ ہو

خواب در خواب چلا کرتا ہے آنکھوں میں جو شخص

ڈھونڈنے نکلیں اسے اور کہیں رہتا ہی نہ ہو

چمک اٹھا ہو ابھی روئے بیاباں اک دم

اور یہ نظارہ کسی اور نے دیکھا ہی نہ ہو

کیفیت ہی کوئی پانی نے بدل لی ہو کہیں

ہم جسے دشت سمجھتے ہیں وہ دریا ہی نہ ہو

مسئلہ اتنا بھی آسان نہیں ہے کہ ظفرؔ

اپنے نزدیک جو سیدھا ہے وہ الٹا ہی نہ ہو

(3093) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Bhi Mumkin Hai Ki Aankhen Hon Tamasha Hi Na Ho In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Ye Bhi Mumkin Hai Ki Aankhen Hon Tamasha Hi Na Ho is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Ye Bhi Mumkin Hai Ki Aankhen Hon Tamasha Hi Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Ye Bhi Mumkin Hai Ki Aankhen Hon Tamasha Hi Na Ho by Zafar Iqbal in PDF.