Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_42d9442565179c981103f734ff64ccc3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ ایک طرح سے اقرار کرنے آیا تھا - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

وہ ایک طرح سے اقرار کرنے آیا تھا

وہ ایک طرح سے اقرار کرنے آیا تھا

جو اتنی دور سے انکار کرنے آیا تھا

خوشی جو خواب میں بھی میری دسترس سے تھی دور

مجھے اسی کا سزاوار کرنے آیا تھا

یہ صاف لگتا ہے جیسی کہ اس کی آنکھیں تھیں

وہ اصل میں مجھے بیمار کرنے آیا تھا

اگر تھا اس کو مری حیثیت کا اندازہ

تو کیوں وہ اپنا خریدار کرنے آیا تھا

یہ زندگی کہ جو آساں نہیں تھی پہلے بھی

اسے کچھ اور بھی دشوار کرنے آیا تھا

اگرچہ ایک ہی سست الوجود تھا لیکن

وہ کام کوئی لگاتار کرنے آیا تھا

مرے تو بس میں کوئی چیز تھی نہ پہلے بھی

وہ مجھ کو اور بھی لاچار کرنے آیا تھا

وہ ایک ابر گراں بار تھا مگر اس دن

ذرا فضا کو ہوا دار کرنے آیا تھا

عداوتوں میں وہاں دھر لیا گیا ہوں ظفرؔ

جہاں کے لوگوں سے میں پیار کرنے آیا تھا

(1596) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Ek Tarha Se Iqrar Karne Aaya Tha In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Wo Ek Tarha Se Iqrar Karne Aaya Tha is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Wo Ek Tarha Se Iqrar Karne Aaya Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Wo Ek Tarha Se Iqrar Karne Aaya Tha by Zafar Iqbal in PDF.