Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d1c4eb0aa180c215dad28dc009205807, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تقاضا ہو چکی ہے اور تمنا ہو رہا ہے - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

تقاضا ہو چکی ہے اور تمنا ہو رہا ہے

تقاضا ہو چکی ہے اور تمنا ہو رہا ہے

کہ سیدھا چاہتا ہوں اور الٹا ہو رہا ہے

یہ تصویریں صداؤں میں ڈھلی جاتی ہیں کیوں کر

کہ آنکھیں بند ہیں لیکن تماشا ہو رہا ہے

کہیں ڈھلتی ہے شام اور پھوٹتی ہے روشنی سی

کہیں پو پھٹ رہی ہے اور اندھیرا ہو رہا ہے

پس موج ہوا بارش کا بستر سا بچھانے

سر بام نوا بادل کا ٹکڑا ہو رہا ہے

جسے دروازہ کہتے تھے وہی دیوار نکلی

جسے ہم دل سمجھتے تھے وہ دنیا ہو رہا ہے

قدم رکھے ہیں اس پایاب میں ہم نے تو جب سے

یہ دریا اور گہرا اور گہرا ہو رہا ہے

خرابی ہو رہی ہے تو فقط مجھ میں ہی ساری

مرے چاروں طرف تو خوب اچھا ہو رہا ہے

کہاں تک ہو سکا کار محبت کیا بتائیں

تمہارے سامنے ہے کام جتنا ہو رہا ہے

گزرتے جا رہے تھے ہم ظفرؔ لمحہ بہ لمحہ

سمجھتے تھے کہ اب اپنا گزارہ ہو رہا ہے

(1047) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Taqaza Ho Chuki Hai Aur Tamanna Ho Raha Hai In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Taqaza Ho Chuki Hai Aur Tamanna Ho Raha Hai is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Taqaza Ho Chuki Hai Aur Tamanna Ho Raha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Taqaza Ho Chuki Hai Aur Tamanna Ho Raha Hai by Zafar Iqbal in PDF.