Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e668a0d6ba8de731871d9531bdd3389a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہ کوئی بات کہنی ہے نہ کوئی کام کرنا ہے - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

نہ کوئی بات کہنی ہے نہ کوئی کام کرنا ہے

نہ کوئی بات کہنی ہے نہ کوئی کام کرنا ہے

اور اس کے بعد کافی دیر تک آرام کرنا ہے

اس آغاز محبت ہی میں پورے ہو گئے ہم تو

اسے اب اور کیا شرمندۂ انجام کرنا ہے

بہت بے سود ہے لیکن ابھی کچھ اور دن مجھ کو

سواد صبح میں رہ کر شمار شام کرنا ہے

نشاں دینا ہے میں نے کچھ غبار آلود سمتوں کا

کوئی کافی پرانا راز طشت از بام کرنا ہے

بدی کے طور پر کرنی ہے نیکی بھی محبت میں

کہ جو بھی کام کرنا ہے وہ بے ہنگام کرنا ہے

ابھی تو کار خیر اتنا پڑا ہے سامنے میرے

ابھی تو میں نے ہر خاص آدمی کو عام کرنا ہے

کوئی بدلہ چکانا ہے وفا کے نام پر اس سے

مسافت کے لیے اٹھنا ہے اور بسرام کرنا ہے

کمائی عمر بھر کی ہے یہی اک جائداد اپنی

سو یہ خواب تماشا اب کسی کے نام کرنا ہے

اک آغاز سفر ہے اے ظفرؔ یہ پختہ کاری بھی

ابھی تو میں نے اپنی پختگی کو خام کرنا ہے

(1942) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Koi Baat Kahni Hai Na Koi Kaam Karna Hai In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Na Koi Baat Kahni Hai Na Koi Kaam Karna Hai is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Na Koi Baat Kahni Hai Na Koi Kaam Karna Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Na Koi Baat Kahni Hai Na Koi Kaam Karna Hai by Zafar Iqbal in PDF.