Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_fc53e7f9fbc27cfc2601e02416c5d65d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ سبب ہی نہ بنے بات بڑھا دینے کا - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

کچھ سبب ہی نہ بنے بات بڑھا دینے کا

کچھ سبب ہی نہ بنے بات بڑھا دینے کا

کھیل کھیلا ہوا یہ اس کو بھلا دینے کا

اپنے ہی سامنے دیوار بنا بیٹھا ہوں

ہے یہ انجام اسے رستے سے ہٹا دینے کا

یونہی چپ چاپ گزر جائیے ان گلیوں سے

یہاں کچھ اور ہی مطلب ہے صدا دینے کا

راستہ روکنا مقصد نہیں کچھ اور ہے یہ

درمیاں میں کوئی دیوار اٹھا دینے کا

آنے والوں کو طریقہ مجھے آتا ہے بہت

جانے والوں کے تعاقب میں لگا دینے کا

ایک مقصد تو ہوا ڈھونڈنا اس کو ہر سو

لطف ہی اور ہے پانے سے گنوا دینے کا

اک ہنر پاس تھا اپنے سو نہیں اب وہ بھی

جو دکھائی نہیں دیتا ہے دکھا دینے کا

سب کو معلوم ہے اور حوصلہ رکھتا ہوں ابھی

اپنے لکھے ہوئے کو خود ہی مٹا دینے کا

ٹوٹ پڑتی ہے قیامت کوئی پہلے ہی ظفرؔ

قصد کرتا ہوں جو فتنے کو جگا دینے کا

(1255) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Sabab Hi Na Bane Baat BaDha Dene Ka In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Kuchh Sabab Hi Na Bane Baat BaDha Dene Ka is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Kuchh Sabab Hi Na Bane Baat BaDha Dene Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Kuchh Sabab Hi Na Bane Baat BaDha Dene Ka by Zafar Iqbal in PDF.