Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b33cc7b457b98617bb9abb8422c73bba, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ نہیں سمجھا ہوں اتنا مختصر پیغام تھا - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

کچھ نہیں سمجھا ہوں اتنا مختصر پیغام تھا

کچھ نہیں سمجھا ہوں اتنا مختصر پیغام تھا

کیا ہوا تھی جس ہوا کے ہاتھ پر پیغام تھا

اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں

رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا

لینے والا ہی کوئی باقی نہیں تھا شہر میں

ورنہ تو اس شام کوئی در بدر پیغام تھا

منتظر تھی جیسے خود ہی تنکا تنکا آرزو

خار و خس کے واسطے گویا شرر پیغام تھا

کیا مسافر تھے کہ تھے رنج سفر سے بے نیاز

آنے جانے کے لیے اک رہگزر پیغام تھا

کوئی کاغذ ایک میلے سے لفافے میں تھا بند

کھول کر دیکھا تو اس میں سر بہ سر پیغام تھا

ہر قدم پر راستوں کے رنگ تھے بکھرے ہوئے

چلنے والوں کے لیے اپنا سفر پیغام تھا

کچھ صفت اس میں پرندوں اور پتوں کی بھی تھی

کتنی شادابی تھی اور کیسا شجر پیغام تھا

اور تو لایا نہ تھا پیغام ساتھ اپنے ظفرؔ

جو بھی تھا اس کا یہی عیب و ہنر پیغام تھا

(1286) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Nahin Samjha Hun Itna MuKHtasar Paigham Tha In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Kuchh Nahin Samjha Hun Itna MuKHtasar Paigham Tha is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Kuchh Nahin Samjha Hun Itna MuKHtasar Paigham Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Kuchh Nahin Samjha Hun Itna MuKHtasar Paigham Tha by Zafar Iqbal in PDF.