Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7fa5c181afef49c05d4685a88a65e2bc, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشا کر کے - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشا کر کے

خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشا کر کے

کام نکلا تو ہے ان کا مجھے رسوا کر کے

روک رکھنا تھا ابھی اور یہ آواز کا رس

بیچ لینا تھا یہ سودا ذرا مہنگا کر کے

اس طرف کام ہمارا تو نہیں ہے کوئی

آ نکلتے ہیں کسی شام تمہارا کر کے

مٹ گئی ہے کوئی مڑتی ہوئی سی موج ہوا

چھپ گیا ہے کوئی تارا سا اشارا کر کے

فرق اتنا نہ سہی عشق و ہوس میں لیکن

میں تو مر جاؤں ترا رنگ بھی میلا کر کے

صاف و شفاف تھی پانی کی طرح نیت دل

دیکھنے والوں نے دیکھا اسے گدلا کر کے

شوق سے کیجیے اور دیر نہ فرمائیے گا

کچھ اگر آپ کو مل جائے گا ایسا کر کے

یوں بھی سجتی ہے بدن پر یہ محبت کیا کیا

کبھی پہنوں اسی ملبوس کو الٹا کر کے

مجھ سے چھڑوائے مرے سارے اصول اس نے ظفرؔ

کتنا چالاک تھا مارا مجھے تنہا کر کے

(4543) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHush Bahut Phirte Hain Wo Ghar Mein Tamasha Kar Ke In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. KHush Bahut Phirte Hain Wo Ghar Mein Tamasha Kar Ke is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading KHush Bahut Phirte Hain Wo Ghar Mein Tamasha Kar Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad KHush Bahut Phirte Hain Wo Ghar Mein Tamasha Kar Ke by Zafar Iqbal in PDF.