کھینچ لائی ہے یہاں لذت آزار مجھے

کھینچ لائی ہے یہاں لذت آزار مجھے

جہاں پانی نہ ملے آج وہاں مار مجھے

دھوپ ظالم ہی سہی جسم توانا ہے ابھی

یاد آئے گا کبھی سایۂ اشجار مجھے

سال ہا سال سے خاموش تھے گہرے پانی

اب نظر آئے ہیں آواز کے آثار مجھے

باغ کی قبر پہ روتے ہوئے دیکھا تھا جسے

نظر آیا وہی سایہ سر دیوار مجھے

گر کے صد پارہ ہوا ابر میں اٹکا ہوا چاند

سر پہ چادر سی نظر آئی شب تار مجھے

سانس میں تھا کسی جلتے ہوئے جنگل کا دھواں

سیر گلزار دکھاتے رہے بے کار مجھے

رات کے دشت میں ٹوٹی تھی ہوا کی زنجیر

صبح محسوس ہوئی ریت کی جھنکار مجھے

وہی جامہ کہ مرے تن پہ نہ ٹھیک آتا تھا

وہی انعام ملا عاقبت کار مجھے

جب سے دیکھا ہے ظفرؔ خواب شبستان خیال

بستر خاک پہ سونا ہوا دشوار مجھے

(1189) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Khinch Lai Hai Yahan Lazzat-e-azar Mujhe In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Khinch Lai Hai Yahan Lazzat-e-azar Mujhe is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Khinch Lai Hai Yahan Lazzat-e-azar Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Khinch Lai Hai Yahan Lazzat-e-azar Mujhe by Zafar Iqbal in PDF.