کھڑی ہے شام کہ خواب سفر رکا ہوا ہے

کھڑی ہے شام کہ خواب سفر رکا ہوا ہے

یقین کیوں نہیں آتا اگر رکا ہوا ہے

گزرنے والے تھے جو بھی گزر گئے لیکن

میان راہ کوئی بے خبر رکا ہوا ہے

برس رہا ہے نہ چھٹتا ہے یہ کئی دن سے

جو ایک ابر مری خاک پر رکا ہوا ہے

رواں بھی سلسلۂ اشک ہے ابھی کچھ کچھ

یہ قافلہ جو کہیں بیشتر رکا ہوا ہے

ابھی نکل نہیں سکتا گھروں سے کوئی یہاں

کہ سیل آب ابھی در بدر رکا ہوا ہے

ہر ایک شے ہے کسی راکھ میں بدلنے کو

کہیں جو خانۂ خس میں شرر رکا ہوا ہے

چلی ہوئی تھی مری بات جتنے زوروں سے

اسی حساب سے اس کا اثر رکا ہوا ہے

پہنچ سکے کسی منزل پہ کیا مسافر دل

کہ چل رہا ہے بظاہر مگر رکا ہوا ہے

یہ حرف و صوت کرشمے ہیں سب اسی کے ظفرؔ

لہو کے ساتھ رگوں میں جو ڈر رکا ہوا ہے

(1156) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KhaDi Hai Sham Ki KHwab-e-safar Ruka Hua Hai In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. KhaDi Hai Sham Ki KHwab-e-safar Ruka Hua Hai is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading KhaDi Hai Sham Ki KHwab-e-safar Ruka Hua Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad KhaDi Hai Sham Ki KHwab-e-safar Ruka Hua Hai by Zafar Iqbal in PDF.