Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f91675e103bb6984356d584d5acd948e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جو ناروا تھا اس کو روا کرنے آیا ہوں - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

جو ناروا تھا اس کو روا کرنے آیا ہوں

جو ناروا تھا اس کو روا کرنے آیا ہوں

میں قرض دوسروں کا ادا کرنے آیا ہوں

اک تازہ تر فتور مرے سر میں اور ہے

جو کر چکا ہوں اس سے سوا کرنے آیا ہوں

خود اک سوال ہے مرا آنا ہی اس طرف

اب کیا بتایئے کہ میں کیا کرنے آیا ہوں

کہنی ہے دوسروں سے الگ میں نے کوئی بات

میں کام کوئی سب سے جدا کرنے آیا ہوں

اک داغ ہے کہ جس کا لگانا ہے اب سراغ

اک زخم ہے کہ جس کو ہرا کرنے آیا ہوں

انجام کار دل کا یہ دروازہ توڑ کر

میں سارے قیدیوں کو رہا کرنے آیا ہوں

رکھتا ہوں اپنا آپ بہت کھینچ تان کر

چھوٹا ہوں اور خود کو بڑا کرنے آیا ہوں

جو کر رہے ہیں ایسے ہی کرتے رہیں گے سب

میں تو فضول چون و چرا کرنے آیا ہوں

خیرات کا مجھے کوئی لالچ نہیں ظفرؔ

میں اس گلی میں صرف صدا کرنے آیا ہوں

(1071) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Narawa Tha Isko Rawa Karne Aaya Hun In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Jo Narawa Tha Isko Rawa Karne Aaya Hun is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Jo Narawa Tha Isko Rawa Karne Aaya Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Jo Narawa Tha Isko Rawa Karne Aaya Hun by Zafar Iqbal in PDF.