Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8797ea92680313089cd6dd70ac161677, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چھپا ہوا جو نمودار سے نکل آیا - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

چھپا ہوا جو نمودار سے نکل آیا

چھپا ہوا جو نمودار سے نکل آیا

یہ فرق بھی ترے انکار سے نکل آیا

پلٹ پڑا جو میں سر پھوڑ کر محبت میں

تو راستہ اسی دیوار سے نکل آیا

مجھے خریدنا کچھ بھی نہ تھا اسی خاطر

میں خود کو بیچ کے بازار سے نکل آیا

ابھی تو اپنے کھنڈر ہی کی سیر تھی باقی

یہ تو کہاں مرے آثار سے نکل آیا

بہت سے اور طلسمات منتظر ہیں مرے

اگر کبھی ترے اسرار سے نکل آیا

مجھے بھی دے رہے تھے خلعت وفا لیکن

نظر بچا کے میں دربار سے نکل آیا

سرے سے جو کہیں موجود ہی نہ تھا آخر

وہ نقص بھی مرے کردار سے نکل آیا

نئی فضا نئے آفاق ہیں اسی کے لیے

جو آج اڑتی ہوئی ڈار سے نکل آیا

اسی کو ایک غنیمت قرار دوں گا ظفرؔ

جو ایک شعر بھی طومار سے نکل آیا

(1258) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chhupa Hua Jo Numudar Se Nikal Aaya In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Chhupa Hua Jo Numudar Se Nikal Aaya is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Chhupa Hua Jo Numudar Se Nikal Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Chhupa Hua Jo Numudar Se Nikal Aaya by Zafar Iqbal in PDF.