Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3acbe3c908ec4cb958f1af03792d4667, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بینائی سے باہر کبھی اندر مجھے دیکھے - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

بینائی سے باہر کبھی اندر مجھے دیکھے

بینائی سے باہر کبھی اندر مجھے دیکھے

ممکن ہی نہیں ہے وہ برابر مجھے دیکھے

ہو جائے کبھی رات مرے دم سے بھی روشن

وہ شمع تماشا جو گھڑی بھر مجھے دیکھے

میں خود میں تو موجود ہی مشکل سے رہوں گا

ہر دیکھنے والا مرے باہر مجھے دیکھے

ڈھونڈے کوئی مجھ کو تو اسی خاک ہوس میں

یا سلسلۂ سیل ہوا پر مجھے دیکھے

ماحول ہی کچھ ہو چمن خواب کا ایسا

بلبل مجھے سمجھے تو گل تر مجھے دیکھے

اب دیکھنا ہی شرط یہ ٹھہری ہے کہ یوں ہو

میں منظر نایاب کو منظر مجھے دیکھے

دریا کی پذیرائی میں شک تو نہیں لیکن

اک لہر ہو ایسی بھی کہ اٹھ کر مجھے دیکھے

میں بار دگر ہی کہیں آتا ہوں سمجھ میں

جو دیکھنا چاہے سو مکرر مجھے دیکھے

میرا نظر آنا ہے ظفرؔ بات ہی کچھ اور

جو دیکھ نہیں سکتا وہ اکثر مجھے دیکھے

(1147) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Binai Se Bahar Kabhi Andar Mujhe Dekhe In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Binai Se Bahar Kabhi Andar Mujhe Dekhe is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Binai Se Bahar Kabhi Andar Mujhe Dekhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Binai Se Bahar Kabhi Andar Mujhe Dekhe by Zafar Iqbal in PDF.