Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_887e5acab7fc69ec82c17bddbea29398, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بہت سلجھی ہوئی باتوں کو بھی الجھائے رکھتے ہیں - ظفر اقبال کی شاعری - Darsaal

بہت سلجھی ہوئی باتوں کو بھی الجھائے رکھتے ہیں

بہت سلجھی ہوئی باتوں کو بھی الجھائے رکھتے ہیں

جو ہے کام آج کا کل تک اسے لٹکائے رکھتے ہیں

تغافل سا روا رکھتے ہیں اس کے سامنے کیا کیا

مگر اندر ہی اندر طبع کو للچائے رکھتے ہیں

ہماری جستجو سے دور تر ہے منزل معنی

اسی کو کھوئے رکھنا ہے جسے ہم پائے رکھتے ہیں

ہماری آرزو اپنی سمجھ میں بھی نہیں آتی

پجامہ اس طرح کا ہے جسے الٹائے رکھتے ہیں

ہوائیں بھول کر بھی اس طرف کا رخ نہیں کرتیں

سو یہ شاخ تماشا آپ ہی تھرائے رکھتے ہیں

اسی کی روشنی ہے اور اسی میں بھسم ہونا ہے

یہ شعلہ شام کا جو رات بھر بھڑکائے رکھتے ہیں

ہم اتنی روشنی میں دیکھ بھی سکتے نہیں اس کو

سو اپنے آپ ہی اس چاند کو گہنائے رکھتے ہیں

نشیب شاعری میں ہے ہماری ذات سے رونق

یہی پتھر ہے جس کو رات دن لڑھکائے رکھتے ہیں

یہ گھر جس کا ہے اس نے واپس آنا ہے ظفرؔ اس میں

اسی خاطر در و دیوار کو مہکائے رکھتے ہیں

(1281) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bahut Suljhi Hui Baaton Ko Bhi Uljhae Rakhte Hain In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Bahut Suljhi Hui Baaton Ko Bhi Uljhae Rakhte Hain is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Bahut Suljhi Hui Baaton Ko Bhi Uljhae Rakhte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Bahut Suljhi Hui Baaton Ko Bhi Uljhae Rakhte Hain by Zafar Iqbal in PDF.