اپنے انکار کے برعکس برابر کوئی تھا

اپنے انکار کے برعکس برابر کوئی تھا

دل میں اک خواب تھا اور خواب کے اندر کوئی تھا

ہم پسینے میں شرابور تھے اور دور کہیں

ایسے لگتا ہے کہیں تخت ہوا پر کوئی تھا

اس کے باغات پہ اترا ہوا تھا موسم رنگ

قابل دید ہر اک سمت سے منظر کوئی تھا

شک اگر تھا بھی تو مٹتا گیا ہوتے ہوتے

اور اب پختہ یقیں ہے کہ سراسر کوئی تھا

اس دل تنگ میں کیا اس کی رہائش ہوتی

یعنی اندر تو نہیں تھا مرے باہر کوئی تھا

شکل کچھ یاد ہے کچھ بھول چکی ہے اس کی

کوئی دن تھے کہ مکمل مجھے ازبر کوئی تھا

دائرے میں کبھی رکھا ہی نہیں اس نے قدم

اور محبت کے مضافات میں اکثر کوئی تھا

میں اسے چھوڑ کے خود ہی چلا آیا تھا کبھی

اور اب پوچھتا پھرتا ہوں مرا گھر کوئی تھا

یاوہ گو تھا ظفرؔ اس عہد خرابی میں کوئی

یاوہ گو ہی اسے کہتے ہیں سخن ور کوئی تھا

(1113) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apne Inkar Ke Bar-aks Barabar Koi Tha In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Apne Inkar Ke Bar-aks Barabar Koi Tha is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Apne Inkar Ke Bar-aks Barabar Koi Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Apne Inkar Ke Bar-aks Barabar Koi Tha by Zafar Iqbal in PDF.