Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_539ae838f9d9c6ffce9f308b8d6da197, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جو بے گھر ہیں انہیں گھر کی دعا دیتی ہیں دیواریں - ظفر اقبال ظفر کی شاعری - Darsaal

جو بے گھر ہیں انہیں گھر کی دعا دیتی ہیں دیواریں

جو بے گھر ہیں انہیں گھر کی دعا دیتی ہیں دیواریں

پھر اپنے سائے میں ان کو سلا دیتی ہیں دیواریں

اسیری ہی مقدر ہے تو کوئی کیا کرے آخر

مقید کر کے اپنے میں سزا دیتی ہیں دیواریں

ہماری زیست میں ایسے بھی لمحے آتے ہیں اکثر

دراروں کے توسط سے ہوا دیتی ہیں دیواریں

مری چیخیں فصیلوں سے کبھی باہر نہیں جاتیں

شکستہ ہو کے گرنے پر صدا دیتی ہیں دیواریں

میسر گھر نہیں جن کو جو راہوں میں بھٹکتے ہیں

ظفرؔ ان کو مکانوں کا پتہ دیتی ہیں دیواریں

(1007) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Be-ghar Hain Unhen Ghar Ki Dua Deti Hain Diwaren In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal Zafar. Jo Be-ghar Hain Unhen Ghar Ki Dua Deti Hain Diwaren is written by Zafar Iqbal Zafar. Enjoy reading Jo Be-ghar Hain Unhen Ghar Ki Dua Deti Hain Diwaren Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal Zafar. Free Dowlonad Jo Be-ghar Hain Unhen Ghar Ki Dua Deti Hain Diwaren by Zafar Iqbal Zafar in PDF.