پکارے جا رہے ہو اجنبی سے چاہتے کیا ہو

پکارے جا رہے ہو اجنبی سے چاہتے کیا ہو

خود اپنے شور میں گم آدمی سے چاہتے کیا ہو

یہ آنکھوں میں جو کچھ حیرت ہے کیا وہ بھی تمہیں دے دیں

بنا کر بت ہمیں اب خامشی سے چاہتے کیا ہو

نہ اطمینان سے بیٹھو نہ گہری نیند سو پاؤ

میاں اس مختصر سی زندگی سے چاہتے کیا ہو

اسے ٹھہرا سکو اتنی بھی تو وسعت نہیں گھر میں

یہ سب کچھ جان کر آوارگی سے چاہتے کیا ہو

کناروں پر تمہارے واسطے موتی بہا لائے

گھروندے بھی نہیں توڑے ندی سے چاہتے کیا ہو

چراغ شام تنہائی بھی روشن رکھ نہیں پائے

اب اور آگے ہوا کی دوستی سے چاہتے کیا ہو

(1622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pukare Ja Rahe Ho Ajnabi Se Chahte Kya Ho In Urdu By Famous Poet Zafar Gorakhpuri. Pukare Ja Rahe Ho Ajnabi Se Chahte Kya Ho is written by Zafar Gorakhpuri. Enjoy reading Pukare Ja Rahe Ho Ajnabi Se Chahte Kya Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Gorakhpuri. Free Dowlonad Pukare Ja Rahe Ho Ajnabi Se Chahte Kya Ho by Zafar Gorakhpuri in PDF.