بے طلب ایک قدم گھر سے نہ باہر جاؤں

بے طلب ایک قدم گھر سے نہ باہر جاؤں

ورنہ میں پھاند کے ہی سات سمندر جاؤں

داستانیں ہیں مکانوں کی زبانوں پہ رقم

پڑھ سکوں میں تو مکانوں سے بیاں کر جاؤں

میں منظم سے بھلا کیسے کروں سمجھوتا

ڈوبنے والے ستاروں سے میں کیوں ڈر جاؤں

روح کیا آئے نظر جسم کی دیواروں میں

ان کو ڈھاؤں تو اس آئینے کے اندر جاؤں

اور دو چار مصائب کی کسر باقی ہے

یہ اٹھا لاؤں تو میں دنیا کے سفر پر جاؤں

زہر ہے میرے رگ و پے میں محبت شاید

اپنے ہی ڈنک سے بچھو کی طرح مر جاؤں

تھک کے پتھر کی طرح بیٹھا ہوں رستے میں ظفرؔ

جانے کب اٹھ سکوں کیا جانیے کب گھر جاؤں

(981) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-talab Ek Qadam Ghar Se Na Bahar Jaun In Urdu By Famous Poet Yusuf Zafar. Be-talab Ek Qadam Ghar Se Na Bahar Jaun is written by Yusuf Zafar. Enjoy reading Be-talab Ek Qadam Ghar Se Na Bahar Jaun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yusuf Zafar. Free Dowlonad Be-talab Ek Qadam Ghar Se Na Bahar Jaun by Yusuf Zafar in PDF.