برسوں بعد جو دیکھا اس کو سر پر الجھا جوڑا تھا

برسوں بعد جو دیکھا اس کو سر پر الجھا جوڑا تھا

جسم بھی تھوڑا پھیل گیا تھا رنگ بھی کچھ کچھ میلا تھا

تم بھی جس کو دیکھ رہے تھے وہ جو ایک اکیلا تھا

دبلا پتلا الجھا حیراں ارمانوں کا میلا تھا

جھیل کا شیشہ نیلے بادل کے ہونٹوں سے بھیگا تھا

دور تلک شاخوں کے نیچے سبز اندھیرا پھیلا تھا

بن دستک بھی کھولے رکھے ہم نے اپنے بند کواڑ

لیکن ہائے بھاگ ہمارا کوئی نہ ملنے آیا تھا

تم یہ سمجھے دیکھ رہی تھی تم کو لیکن تم کیا جانو

روپ تمہارا ہی تھا ویسے روپ میں کس کا سایا تھا

(873) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Barson Baad Jo Dekha Usko Sar Par Uljha JoDa Tha In Urdu By Famous Poet Yusuf Taqi. Barson Baad Jo Dekha Usko Sar Par Uljha JoDa Tha is written by Yusuf Taqi. Enjoy reading Barson Baad Jo Dekha Usko Sar Par Uljha JoDa Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yusuf Taqi. Free Dowlonad Barson Baad Jo Dekha Usko Sar Par Uljha JoDa Tha by Yusuf Taqi in PDF.