کچھ لوگ جو نخوت سے مجھے گھور رہے ہیں

کچھ لوگ جو نخوت سے مجھے گھور رہے ہیں

ماحول سے شاید یہ بہت دور رہے ہیں

کیا کہیے کہ کیا ہو گیا اس شہر کا عالم

جس شہر میں الفت کے بھی دستور رہے ہیں

مجبور کسے کہتے ہیں یہ کون بتائے

پوچھے کوئی ان سے کہ جو مجبور رہے ہیں

کچھ لوگ سر دار رہے ہوں تو رہے ہوں

ہم ہیں کہ بہر طور سر طور رہے ہیں

ہنستے ہوئے چہروں پہ نہ جا سینوں میں ان کے

حالات کے ٹکراؤ سے ناسور رہے ہیں

اے شیخ غنیمت ہے اگر ہم کو سمجھ لو

ہم منصب تصدیق پہ مامور رہے ہیں

اک تم کہ خدائی کے بھی دعوے رہے تم کو

اک ہم کہ اس اقرار سے معذور رہے ہیں

سکان حرم کیا ہیں یہ مجھ سے کوئی پوچھے

اللہ کے گھر میں بھی یہ مغرور رہے ہیں

احسان بڑا بوجھ ہے اس خوف سے یاورؔ

دیوار کے سائے سے بھی ہم دور رہے ہیں

(790) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Log Jo NaKHwat Se Mujhe Ghur Rahe Hain In Urdu By Famous Poet Yawar Abbas. Kuchh Log Jo NaKHwat Se Mujhe Ghur Rahe Hain is written by Yawar Abbas. Enjoy reading Kuchh Log Jo NaKHwat Se Mujhe Ghur Rahe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yawar Abbas. Free Dowlonad Kuchh Log Jo NaKHwat Se Mujhe Ghur Rahe Hain by Yawar Abbas in PDF.