Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c51514426e5e6ad28d2fd089870e6754, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کام دیوانوں کو شہروں سے نہ بازاروں سے - یگانہ چنگیزی کی شاعری - Darsaal

کام دیوانوں کو شہروں سے نہ بازاروں سے

کام دیوانوں کو شہروں سے نہ بازاروں سے

مست ہیں عالم ایجاد کے نظاروں سے

زلفیں بل کھاتی ہیں یا جھومتی ہے کالی گھٹا

بارش نور ہے ہر سو ترے رخساروں سے

واں نقاب اٹھی یہاں چاندنی نے کھیت کیا

کٹ گئی ظلمت شب چاند سے رخساروں سے

دیکھتا رہ گیا آئینہ کسی کی صورت

زلفیں اٹکھیلیاں کرتی رہیں رخساروں سے

دیکھیں کس طرح بسر ہوتے ہیں ایام جنوں

یاں تو ہے سامنا ہر دم انہیں غم خواروں سے

ہاتھ الجھا ہے گریباں میں کھڑے دیکھتے ہیں

اور امید کوئی کیا کرے غم خواروں سے

کشش دشت بلا حب وطن دامن گیر

آج گھر چھٹتا ہے پہلے پہل آواروں سے

مرتے دم تک تری تلوار کا دم بھرتے رہے

حق ادا ہو نہ سکا پھر بھی وفاداروں سے

بے دھڑک پچھلے پہر نالہ و شیون نہ کریں

کہہ دے اتنا تو کوئی تازہ گرفتاروں سے

موسم گل نہیں پیغام اجل تھا صیاد

دیکھ خالی ہے قفس آج گرفتاروں سے

کیا برا حال ہے انگڑائیاں لیتے لیتے

ساقیا ناز اب اچھا نہیں مے خواروں سے

کانپتے ہاتھوں سے ساغر کو بچایا تو بہت

کیا کہیں خود ہی نہ سنبھلا گیا مے خواروں سے

سر کو ٹکرا کے گیا ہے کوئی صحرا کی طرف

خون ثابت ہے ابھی شہر کی دیواروں سے

ایڑیاں وادئ غربت میں رگڑتے ہی رہے

دور کھنچتی گئی منزل وطن آواروں سے

کان میں پچھلے پہر آئی اک آواز حزیں

اب تو غم خوار بھی دق ہیں ترے بیماروں سے

جھلملانے لگا جب یاسؔ چراغ سحری

پھر تو ٹھہرا نہ گیا ہجر کے بیماروں سے

(1219) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaam Diwanon Ko Shahron Se Na Bazaron Se In Urdu By Famous Poet Yagana Changezi. Kaam Diwanon Ko Shahron Se Na Bazaron Se is written by Yagana Changezi. Enjoy reading Kaam Diwanon Ko Shahron Se Na Bazaron Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yagana Changezi. Free Dowlonad Kaam Diwanon Ko Shahron Se Na Bazaron Se by Yagana Changezi in PDF.