Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_851c8abc3bfa41cf6230c47bd8d2d9d9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جو عدوئے باغ ہو برباد ہو - وزیر علی صبا لکھنؤی کی شاعری - Darsaal

جو عدوئے باغ ہو برباد ہو

جو عدوئے باغ ہو برباد ہو

کوئی ہو گلچیں ہو یا صیاد ہو

مجھ سا عاشق مورد بیداد ہو

تم بڑے سفاک ہو جلاد ہو

کوچۂ جاناں سے مطلب ہے ہمیں

دیر ویراں ہو حرم برباد ہو

قید مذہب واقعی اک روگ ہے

آدمی کو چاہئے آزاد ہو

دور دور محتسب ہے ساقیا

ہائے کیوں کر مے کدہ آباد ہو

بک گئے ہیں آپ تو غیروں کے ہاتھ

بندہ پرور اب غلام آزاد ہو

یہ تمیز اللہ دے صیاد کو

باغ ویراں ہو قفس آباد ہو

سرو قدوں سے اگر پالا پڑے

خوب سیدھا باغ میں شمشاد ہو

آئنہ دل کا جو دکھلاؤں انہیں

جائے حیرت ہو عجب روداد ہو

تم وہ ہو مر جائیں تو بھی غم نہ ہو

عیش ہو عشرت ہو خوش ہو شاد ہو

گنبد گردوں پر اے دل آہ سے

کچھ نہ کچھ آفت پڑے افتاد ہو

موت ہنستی ہے خضر کے حال پر

تا کجا ہستئ بے بنیاد ہو

موسم گل ہو جنوں کا جوش ہو

جا بہ جا حداد ہو فصاد ہو

کان رکھ کر وہ مرے نالے سنے

زلف دود شعلۂ فریاد ہو

میں وہ بلبل ہوں جسے دونو ہیں ایک

باغ ہو یا خانۂ صیاد ہو

نذر سر کرتا ہوں میں اے شاہ حسن

حکم ہو جلاد کو ارشاد ہو

رنگ لایا ہے لڑکپن آپ کا

نوبہار گلشن ایجاد ہو

کیا قیامت ہے برا ہو موت کا

ہم نہ ہوں یہ عالم ایجاد ہو

بار الٰہا یوں اٹھیں محشر کو ہم

ہاتھ ہو اور دامن جلاد ہو

ظاہر و باطن میں اے دل فرق ہو

بت بغل میں ہو خدا کی یاد ہو

ان رقیبوں کو خدا غارت کرے

آپ ہوں یہ عاشق ناشاد ہو

آپ کو اپنی خوشی سے کام ہے

کوئی ناخوش ہو کوئی ناشاد ہو

آہ آندھی ہے مٹانے کے لئے

نقش ہستی چاہئے برباد ہو

جائے گلشن میں جو تو اے نونہال

کیا توارد مصرع‌ شمشاد ہو

خوب ہے اس گل کو لائے راہ پر

اے صباؔ تم بھی بڑے استاد ہو

(1173) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Adu-e-bagh Ho Barbaad Ho In Urdu By Famous Poet Wazir Ali Saba Lakhnavi. Jo Adu-e-bagh Ho Barbaad Ho is written by Wazir Ali Saba Lakhnavi. Enjoy reading Jo Adu-e-bagh Ho Barbaad Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wazir Ali Saba Lakhnavi. Free Dowlonad Jo Adu-e-bagh Ho Barbaad Ho by Wazir Ali Saba Lakhnavi in PDF.